محمد . وقال عند ذبح الثاني: عن من آمن بي وصدقني من أمتي». رواه أبو يعلى، والطبراني، في الكبير والأوسط
ابوطلحہؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے (اىک دنبہ کى اپنى طرف سے قربانى فرمائى اور ) دوسرے دُنبہ کے ذبح مىں فرماىا کہ ىہ (قربانى) اس کى طرف سے ہے جو مىرى امت مىں سے مجھ پر اىمان لاىا اور جس نے مىرى تصدىق کى (موصلى و کبىر و اوسط) ىہ حدىثىں جمع الفوائد مىں ہىں۔
ف:۔ مطلب حضور کا اپنى امت کو ثواب مىں شامل کرنا تھا نہ ىہ کہ قربانى سب کى طرف سے اىسى طرح ہوگئى کہ اب کسى کے ذمہ باقى نہىں رہى؎۔
ف:۔ ىہ غور کرنے کى بات ہے کہ جب حضور نے قربانى مىں امت کو ىاد رکھا تو افسوس ہے کہ اُمتى حضور کو ىاد نہ رکھىں اور اىک حصہ بھى آپ کى طرف سے نہ کر دىا کرىں۔
استفرهوا ضحاياكم فإنها مطاياكم على الصراط. "فر عن أبي هريرة (كنز العمال)
حضرت ابوہرىرہؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے فرماىا کہ: اپنى قربانىوں کو خوب قوى کىا کرو (ىعنى کھلا پلا کر) کىونکہ وہ پل صراط پر تمہارى سوارىاں ہوں گى (کنز العمال فر عن ابى ہرىرہؓ)