باب الرمل)
ف:۔ ىعنى گو ظاہر والوں کو تعجب ہوسکتا ہے کہ اس گھومنے، دوڑنے، کنکرىاں مارنے مىں عقلى مصلحت کىا ہے مگر تم مصلحت مت ڈھونڈو، ىوں سمجھو کہ خدا تعالىٰ کا حکم ہے اس کے کرنے سے اس کى ىاد ہوتى ہے اور اس سے علاقہ بڑھتا ہے اور محبت کا امتحان ہوتا ہے کہ جو بات عقل مىں بھى نہىں آئى حکم سمجھ کر اس کو بھى مان لىا۔ پھر محبوب کے گھر کے بل بل قربان ہونا اس کے کوچہ مىں دوڑے دوڑے پھرنا کھلم کھلا عاشقانہ حرکات ہىں۔
عن زيد بن أسلم، عن أبيه، قال: سمعت عمر بن الخطاب، يقول: «فيم الرملان اليوم والكشف عن المناكب وقد أطأ الله الإسلام، ونفى الكفر وأهله مع ذلك لا ندع شيئا كنا نفعله على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم» رواه ابوداود
زىد بن اسلمؓ اپنے باپ سے رواىت کرتے ہىں کہ مَىں نے حضرت عمرؓ سے سنا ہے فرماتے تھے کہ (اب طواف مىں) شانے ہلاتے ہوئے دوڑنا اور شانوں کو چادرہ سے باہر نکال لىنا کس وجہ سے ہے حالانکہ اﷲتعالىٰ نے اسلام کو (مکہ مىں) قوت دے دى اور کفر کو اور کفر والوں کو مٹا دىا( اور ىہ فعل شروع ہوا تھا ان ہى کو اپنى قوت دکھلانے کے لئے جىسا رواىات مىں آىا