اىک دن مىں اىک رات مىں۔ اگلى دو حدىثوں مىں اسى کا ذکر ہے:
قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن الله تبارك وتعالى فرض صيام رمضان عليكم وسننت لكم قيامه، فمن صامه وقامه إيمانا واحتسابا خرج من ذنوبه كيوم ولدته أمه» رواه النسائي
رسول اﷲ نے ارشاد فرماىا کہ اﷲتعالىٰ نے رمضان کے روزے کو فرض فرماىا اور مَىں نے رمضان کى شب بىدارى کو (تراوىح و قرآن کے لئے ) تمہارے واسطے (اﷲکے حکم سے) سنت بناىا (جو مؤکدہ ہونے کے سبب وہ بھى ضرورى ہے) جو شخص اىمان سے اور ثواب کے اعتقاد سے
رمضان کا روزہ رکھے اور رمضان کى شب بىدارى کرے وہ اپنے گناہوں سے اس دن کى طرح نکل جائے گا جس دن اس کو اس کى ماں نے جنا تھا (نسائى)
عن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال الصيام والقرآن يشفعان للعبد يقول الصيام رب إني منعته الطعام والشراب بالنهار فشفعني فيه ويقول القرآن رب منعته النوم بالليل فشفعني فيه فيشفعان.رواه أحمد وابن أبي الدنيا في كتاب الجوع والطبراني في الكبير والحاكم
حضرت عبد اﷲبن عمرو ؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے فرماىا کہ روزہ اور قرآن دونوں قىامت کے دن بندہ کى شفاعت (ىعنى بخشش کى سفارش) کرىں گے، روزہ کہے گا کہ اے مىرے پروردگا! مَىں نے اس کو کھانے اور نفسانى خواہش سے روکے رکھا سواس کے حق مىں مىرى سفارش قبول کىجئے اور قرآن کہے گا کہ مَىں نے اس کو (پورا) سونے سے روکے رکھا سو اس کے حق مىں مىرى سفارش قبول کىجئے۔ رسول اﷲ فرماتے ہىں کہ ان دونوں کى سفارش قبول کر لى جائے گى (احمد و طبرانى فى الکبىر و ابن ابى الدنىا وحاکم)