اپنے افطار پر) خوش ہوتا ہے (چنانچہ ظاہر ہے) اور جب اپنے پروردگار سے مِلے گا (اس وقت اپنے روزہ پر) خوش ہوگا۔ (بخارى)
اور رمضان مىں اىک دوسرى عبادت اور بھى مقرر کى گئى ہے ىعنى تراوىح مىں قرآن پڑھنا اور سُننا جو کہ سنت مؤکدہ ہے۔ بعضى باتىں اس مىں روزے کى سى ہىں مثلاً نىند جو کہ کھانے پىنے کى طرح نفس کو پىارى چىز ہے تراوىح سے اس مىں کسى قدر کمى ہوتى ہے اور مثلاً اس کم سونے کى بھى پورى خبر کسى کو نہىں ہوسکتى چنانچہ بہت دفعہ آدمى نماز مىں سو جاتا ہے اور دوسرے لوگ سمجھتے ہىں کہ جاگ رہا ہے۔ اور مثلاً بعض دفعہ سجدہ مىں نىند آجانے سے بدن اىسى وضع پر ہوجاتا ہے کہ اس وضع پر سونے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے اور جب وضو نہ رہا نماز بھى نہ رہى، ىا مثلاً وضو بھى نہ ٹوٹ مگر سوتے ہوئے جس قدر حصہ نماز کا ادا ہوا ہے وہ صحىح نہىں ہوا۔ تو اىسى حالتوں مىں نىند جىسى پىارى چىز کو دفع کرنا ىا تازہ وضو کر کے اس نماز کو لوٹانا ىا نماز کے اس حصہ کو لوٹانا جو سوتے مىں ادا ہوا ہے وہى شخص کرسکتا ہے جس کے دل مىں خدا تعالىٰ کى محبت اور خوف ہوگا۔
پس روزہ کى طرح اس عبادت ىعنى تراوىح مىں قرآن پڑھنے اور سننے مىں بھى زىادہ دکھلاوا نہىں ہوسکتا۔ اﷲتعالىٰ نے اىک شان کى دو عبادتىں جمع فرما دىں