گا۔ (طبرانى صغىر واوسط و ابوالشىخ کتاب الثواب)
عن عبد الله بن مسعود رضي الله عنه قال أمرنا بإقام الصلاة وإيتاء الزكاة ومن لم يزك فلا صلاة له. رواه الطبراني في الكبير موقوفا هكذا بأسانيد أحدهما صحيح والأصبهاني. و في رواية للأصبهاني قال من أقام الصلاة ولم يؤت الزكاة فليس بمسلم ينفعه عمله.
حضرت عبد اﷲبن مسعودؓ سے رواىت ہے کہ ہم کو نماز کى پابندى کا اور زکوٰۃ دىنے کا حکم کىا گىا ہے اور جو شخص زکوٰہ نہ دے اس کى نماز بھى (مقبول ) نہىں ہوتى (طبرانى و اصبہانى) اور اىک رواىت مىں ان کا ارشاد ہے کہ جو شخص نماز کى پابندى کر لے اور زکوٰۃ نہ دے وہ (پورا) مسلمان نہىں کہ اس کا نىک عمل اس کو نفع دے (اصبہانى)
ف:۔ لىکن اس کا ىہ مطلب نہىں کہ ىہ لوگ نماز بھى چھوڑ دىں اگر اىسا کرىں گے تو اس کا عذاب الگ ہوگا۔ بلکہ مطلب ىہ ہے کہ زکوٰۃ بھى دىنے لگىں۔
عن أبي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من آتاه الله مالا، فلم يؤد زكاته مثل له ماله يوم القيامة شجاعا أقرع له زبيبتان يطوقه يوم القيامة، ثم يأخذ بلهزمتيه - يعني بشدقيه - ثم يقول أنا مالك أنا كنزك، ثم تلا: ﯲ ﯳ ﯴ ﯵ الآية. رواه البخاري
حضرت ابو ہرىرہؓ سے رواىت ہے کہ نبى نے فرماىا جس کو اﷲتعالىٰ نے مال دىا ہو پھر وہ اس کى زکوٰۃ ادا نہ کرے قىامت کے روز وہ مال اىک گنجے سانپ کى شکل بنا دىا جائے گا جس کى دونوں آنکھوں کے اوپر دو نقطے ہوں گے (اىسا سانپ بہت زہرىلا ہوتا ہے) اور اس کے گلے مىں طوق (ىعنى ہنسلى) کى طرح ڈال دىا جائے گا اور اس کى دونوں باچھىں پکڑے گا اور کہے گا مىں تىرا مال ہوں مىں تىرى جمع ہوں پھر آپ نے (اس کى تصدىق