صفايح من نار فأحمي عليها في نار جهنم فيكوى بها جنبه وجبينه وظهره كلما بردت أعيدت له في يوم كان مقداره خمسين ألف سنة....الخ . رواه البخاري ومسلم واللفظ له
حضرت ابوہرىرہؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے فرماىا کہ کوئى شخص سونے کا رکھنے والا اور چاندى کا رکھنے والا اىسا نہىں جو اس کا حق (ىعنى زکوٰۃ) نہ دىتا ہو مگر (اس کا ىہ حال ہوگا کہ) جب قىامت کا دن ہوگا اُس شخص کے (عذاب کے) لئے اس سونے چاندى کى تختىاں بنائى جائىں گى پھر ان تختىوں کو جہنم کى آگ مىں تپاىا جائے گا ۔ پھر اُن سے اس کى کروٹ اور پىشانى اور پشت کو داغ دىا جائے گا جب وہ تختىاں ٹھنڈى ہونے لگىں گى پھر دوبارہ ان کو تپاىا جائے گا (اور) ىہ اس دن مىں ہوگا جس کى مقدار پچاس ہزار برس کى ہوگى (ىعنى قىامت کے دن مىں) الخ (بخارى ومسلم و اللفظ لمسلم)
عن علي رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إن الله فرض على أغنياء المسلمين في أموالهم بقدر الذي يسع فقراءهم ولن يجهد الفقراء إذا جاعوا وعروا إلا بما يصنع أغنياؤهم ألا وإن الله يحاسبهم حسابا شديدا و يعذبهم عذابا أليما. رواه الطبراني في الأوسط والصغير
حضرت علىؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے فرماىا کہ اﷲتعالىٰ نے مسلمان مالداروں پر اُن کے مال مىں اتنا حق (ىعنى زکوٰۃ) فرض کىا ہے جو ان کے غرىبوں کو کافى ہوجائے اور غرىبوں کو بھوکے ننگے ہونے کى جب کبھى تکلىف ہوتى ہے مالداروں ہى کى (اس) کرتوت کى بدولت ہوتى ہے (کہ وہ زکوٰۃ نہىں دىتے) ىاد رکھو کہ اﷲتعالىٰ ان سے (اس پر) سخت حساب لىنے والا اور ان کو درد ناک عذاب دىنے والا ہے (طبرانى اوسط و صغىر)