ف:۔ اس سے معلوم ہوا کہ زکوٰۃ نہ دىنے سے اىمان مىں کمى رہتى ہے۔
عن عبد الله بن معاوية الغاضري رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ثلاث من فعلهن فقد طعم طعم الإيمان من عبد الله وحده وعلم أن لا إله إلا الله وأعطى زكاة ماله طيبة بها نفسه رافدة عليه كل عام. رواه أبو داود
عبد اﷲبن معاوىہؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے فرماىا: تىن کام اىسے ہىں کہ جو شخص ان کو کرے گا اىمان کا ذائقہ چکھے گا۔ صرف اﷲکى عبادت کرے اور ىہ عقىدہ رکھے کہ سوا اﷲکے کوئى عبادت کے لائق نہىں اور اپنے مال کى زکوٰۃ ہر سال اس طرح دے کہ اس کا نفس اس پر خوش ہو اور اس پر آمادہ کرتا ہو الخ (ىعنى اس کو روکتا نہ ہو) (ابوداؤد)
ف:۔ زکوٰۃ کا مرتبہ تو اس سے ظاہر ہوا کہ اس کو توحىد کے ساتھ ذکر فرماىا اور اس کا اثر اس سے ظاہر ہوا کہ اس سے اىمان کا مزہ بڑھ جاتا ہے۔
عن أبي هريرة رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ما من صاحب ذهب ولا فضة لا يؤدي منها حقها إلا إذا كان يوم القيامة صفحت له صفايح من نار فأحمي عليها في نار جهنم فيكوى بها جنبه وجبينه وظهره كلما بردت أعيدت له في يوم كان مقداره خمسين ألف سنة....الخ . رواه البخاري ومسلم واللفظ له
حضرت ابوہرىرہؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے فرماىا کہ کوئى شخص سونے کا رکھنے والا اور چاندى کا رکھنے والا اىسا نہىں جو اس کا حق (ىعنى زکوٰۃ) نہ دىتا ہو مگر (اس کا ىہ حال ہوگا کہ) جب قىامت کا دن ہوگا اُس شخص کے (عذاب کے) لئے اس سونے چاندى کى تختىاں بنائى جائىں گى پھر ان تختىوں کو جہنم کى آگ مىں تپاىا جائے گا ۔ پھر اُن سے اس کى کروٹ اور پىشانى اور پشت کو داغ دىا جائے گا جب وہ تختىاں ٹھنڈى ہونے لگىں گى پھر دوبارہ ان کو تپاىا جائے گا (اور) ىہ اس دن مىں ہوگا جس کى مقدار پچاس ہزار برس کى ہوگى (ىعنى قىامت کے دن مىں) الخ (بخارى ومسلم و اللفظ لمسلم)