جگہ لىتے جس مىں اﷲکا ذکر نہ کرے اﷲکى طرف سے اس پر گھاٹا ہوگا( ابوداؤد)
ف:۔ مقصد ىہ ہے کہ کوئى موقع اور کوئى حالت ذکر سے خالى نہ ہونا چاہئے۔
عن عبد الله بن يسر: أن رجلا قال: يا رسول الله إن شرائع الإسلام قد كثرت علي فأخبرني بشيء أتشبث به قال: " لا يزال لسانك رطبا بذكر الله) رواه الترمذي وابن ماجه
عبد اﷲبن بسرؓ سے رواىت ہے کہ اىک شخص نے عرض کىا ىا رسول اﷲ! اسلام کے شرعى اعمال مجھ پر بہت سے ہوگئے (مراد نفلى اعمال ہىں کىونکہ تاکىدى اعمال تو بہت نہىں ہىں مطلب ىہ کہ ثواب کے کام اتنے ہىں کہ سب کا ىاد رکھنا اور عمل کرنا بہت مشکل ہے) اس لئے آپ مجھ کو کوئى اىسى چىز بتلا دىجئے کہ اس کا پابند ہوجاؤں (اور وہ سب کے
بدلہ مىں کافى ہوجائے) آپ نے فرماىا (اس کى پابندى کر لو کہ) تمہارى زبان ہمىشہ اﷲکے ذکر سے تر رہے (ىعنى چلتى رہے) (ترمذى و ابن ماجہ)
عن أبي سعيد: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل: أي العباد أفضل وأرفع درجة عند الله يوم القيامة؟ قال: «الذاكرون الله كثيرا والذاكرات»قيل: يا رسول الله ومن الغازي في سبيل الله؟ قال: «لو ضرب بسيفه في الكفار والمشركين حتى ينكسر ويختضب دما فإن الذاكر لله أفضل منه درجة». رواه أحمد والترمذي
ابوسعىدؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ سے سوال کىا گىا بندوں مىں سب سے افضل اور قىامت کے دن اﷲ کے نزدىک سب سے برتر کون ہے ؟ آپ نے فرماىا جو مرد کثرت سے اﷲ کا ذکر کرنے والے ہىں اور جو عورتىں (اسى طرح کثرت سے) ذکر کرنے والى ہىں۔ عرض کىا گىا ىا رسول اﷲ اور جو شخص اﷲ کى راہ مىں جہاد کرتے (کىا ىہ) اس سے بھى (افضل ہے) آپ نے فرماىا اگر کوئى شخص کفار و مشرکىن مىں اس قدر تلوار مارے کہ تلوار بھى ٹوٹ جائے اور ىہ شخص بھى تمام خون مىں (اپنے زخموں سے) رنگىن ہوجائے، اﷲکا ذکر کرنے والا درجہ مىں اس سے