وسلم سئل: أي العباد أفضل وأرفع درجة عند الله يوم القيامة؟ قال: «الذاكرون الله كثيرا والذاكرات»قيل: يا رسول الله ومن الغازي في سبيل الله؟ قال: «لو ضرب بسيفه في الكفار والمشركين حتى ينكسر ويختضب دما فإن الذاكر لله أفضل منه درجة». رواه أحمد والترمذي
ابوسعىدؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ سے سوال کىا گىا بندوں مىں سب سے افضل اور قىامت کے دن اﷲ کے نزدىک سب سے برتر کون ہے ؟ آپ نے فرماىا جو مرد کثرت سے اﷲ کا ذکر کرنے والے ہىں اور جو عورتىں (اسى طرح کثرت سے) ذکر کرنے والى ہىں۔ عرض کىا گىا ىا رسول اﷲ اور جو شخص اﷲ کى راہ مىں جہاد کرتے (کىا ىہ) اس سے بھى (افضل ہے) آپ نے فرماىا اگر کوئى شخص کفار و مشرکىن مىں اس قدر تلوار مارے کہ تلوار بھى ٹوٹ جائے اور ىہ شخص بھى تمام خون مىں (اپنے زخموں سے) رنگىن ہوجائے، اﷲکا ذکر کرنے والا درجہ مىں اس سے
بھى افضل ہے(احمد و ترمذى)
وجہ ظاہر ہے کہ جہاد خود اﷲہى کى ىاد کے لئے مقرر ہوا ہے جىسے وضو نماز کے لئے مقرر ہوا ہے۔ سورۂ حج آىتﭽ ﮄ ﮅ ﮆ ﭼ الحج: ٤١ مىں اس کا صاف ذکر