رسول اﷲ نے فرماىا کہ جو شخص اﷲ کے لئے مسجد بناوے گا اﷲتعالىٰ اس کے لئے جنت مىں اىک گھر بناوے گا جو اس سے بہت لمبا چوڑا ہوگا۔
عن أبي هريرة رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من بنى بيتا يعبد الله فيه من مال حلال بنى الله له بيتا في الجنة من در وياقوت. رواه الطبراني في الأوسط
حضرت ابوہرىرہؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے فرماىا جو شخص عبادت کے لئے حلال مال سے کوئى عمارت (ىعنى مسجد) بنائے اﷲتعالىٰ اُس کے لئے جنت مىں موتى اور ىاقوت کا گھر بناوے گا (طبرانى اوسط)
ف:۔ ىہ بھى مسجد کا ادب ہے کہ اس مىں حرام مال نہ لگاوے خواہ وہ حرام روپىہ پىسہ ہو خواہ ملبہ خواہ زمىن ہو جىسا کہ بعض لوگوں کو شوق ہوتا ہے کہ زمىندار کى زمىن مىں بدون اس کى اجازت کے مسجد بنا لىتے ہىں پھر اس کے روک ٹوک کرنے پر لڑنے مرنے کو تىار ہوجاتے ہىں اور اس کو اسلام کى بڑى طرفدارى وہ خدمت سمجھتے ہىں ، خاص کر اگر زمىندار غىر مسلم ہو تو تب تو اس کو کفر و اسلام کا مقابلہ سمجھتے ہىں۔ سو خوب سمجھ لو کہ اس زمىن مىں جو مسجد بنائى جاوے وہ شرع سے مسجد ہى نہىں ہے، البتہ زمىندار کى خوشى سے اپنى مِلک کراکر پھر اس مىں مسجد بناتے رہىں۔
ورواه ابن ماجه أيضا وابن خزيمة عن أبي سعيد رضي الله عنه قال كانت سوداء تقم المسجد فتوفيت ليلا فلما أصبح رسول الله صلى الله عليه وسلم أخبر بها فقال ألا آذنتموني فخرج بأصحابه فوقف على قبرها فكبر عليها والناس خلفه ودعا لها ثم انصرف. وفي رواية: ثم قال أي العمل وجدت أفضل قالوا يا رسول الله أتسمع قال ما أنتم بأسمع منها فذكر أنها أجابته قم المسجد. أبو الشيخ اصبهاني
حضرت ابوسعىدؓ سے رواىت ہے کہ اىک سىاہ فام عورت تھى (شاىد حبشن ہو) جو مسجد مىں جھاڑو دىا کرتى تھى ، اىک رات کو وہ مر گئى جب صبح ہوئى تو رسول اﷲ کو خبر دى گئى۔ آپ نے فرماىا تم نے مجھ کو اس کى خبر کىوں نہ کى؟ پھر آپ صحابہ کو لے کر باہر تشرىف لے گئے اور اس کى قبر پر کھڑے ہو کر اُس پر تکبىر فرمائى(مراد نماز جنازہ ہے) اور اس کے لئے دعا کى پھر واپس تشرىف لے آئے( ابن ماجہ و ابن خزىمہ) اور اىک رواىت مىں ہے کہ آپ نے اس سے پوچھا تو نے کس عمل کو زىادہ فضىلت کا پاىا اس نے جواب دىا کہ مسجد مىں جھاڑو دىنے کو (ابو الشىخ اصبہانى)