ف:۔ اِس حدىث سے نىت کى درستى کى تاکىد بھى معلوم ہوئى۔ اور اگر نئى مسجد نہ بناوے بلکہ بنى ہوئى کى مرمت کر دے اس کا ثواب بھى اس سے معلوم ہوا کىونکہ حضرت عثمانؓ نے مسجد نبوى کى مرمت کر کے ىہ حدىث بىان کى تھى اور دوسرى حدىثوں سے بھى اس کا ثبوت ہوتا ہے۔ چنانچہ حضرت جابر بن عبد اﷲؓ سے رواىت ہے کہ جوشخص کوئى مسجد بناوے (بنانے مىں مال خرچ کرنا ىا جان کى محنت خرچ کرنا دونوں آگئے ۔ چنانچہ جمع الفوائد مىں رزىن سے حضرت ابوسعىد کى رواىت آتى ہے کہ رسول اﷲ مسجد نبوى کے بننے کے وقت خود کچى اىنٹىں اُٹھا رہے تھے) خواہ وہ قطاۃ پرندہ کے گھونسلہ کے برابر ہو ىا اس سے بھى چھوٹى ہو اﷲتعالىٰ اُس کے لئے جنت مىں اىک گھر بنا دے گا (ابن خزىمہ و ابن ماجہ)
ف:۔ اس حدىث سے بنتى ہوئى مسجد مىں چندہ دىنے کى فضىلت بھى معلوم ہوئى کىونکہ گھونسلہ کى برابر بنانے کا مطلب ىہى ہوسکتا ہے کہ پورى مسجد نہىں بنا سکا اس کے بننے مىں تھوڑى سى شرکت کر لى جس سے اس کى رقم کے مقابہ مىں اس مسجد کا اتنا ذرا سا حصہ آگىا اور اوپر کى حدىث مىں جو آىا ہے کہ اس کى مثل جنت مىں گھر بنے گا۔ اس سے ىہ نہ سمجھا جاوے کہ اس صورت مىں گھونسلہ کے برابر گھر بن جاوے گا کىونکہ مثل کا مطلب ىہ نہىں کہ چھوٹے بڑے ہونے مىں اس کى مثل ہوگا بلکہ مطلب ىہ ہے کہ جىسا اس شخص کا اخلاص ہوگا اس کى مثل گھر بنے گا لىکن لمبائى چوڑائى مىں بہت بڑا ہوگا۔ چنانچہ حضرت عبد اﷲ بن عمرؓ سے رواىت ہے کہ