(مسلم)
ف:۔ دىکھو نماز چھوڑنے پر کتنى بڑى وعىد ہے کہ وہ بندہ کو کفر کے قرىب کر دىتا ہے۔
عن عبد الله بن عمرو بن العاص عن النبي صلى الله عليه وسلم: أنه ذكر الصلاة يوما فقال: «من حافظ عليها كانت له نورا وبرهانا ونجاة يوم القيامة ومن لم يحافظ عليها لم يكن له نور ولا برهان ولا نجاة وكان يوم القيامة مع قارون وفرعون وهامان وأبي بن خلف» . رواه أحمد والدارمي والبيهقي في شعب الإيمان
حضرت عبد اﷲبن عمرو بن العاصؓ سے رواىت ہے کہ نبى نے اىک روز نماز کا ذکر فرماىا اور ارشاد فرماىا کہ جو شخص اُس پر محافظت رکھے وہ قىامت کے روز اُس کے لئے روشنى اور دستاوىز اور نجات ہوگى، اور جو شخص اُس پر محافظت نہ کرے وہ اُس کے لئے نہ روشنى ہوگى اور نہ دستاوىز اور نہ نجات، اور وہ شخص قىامت کے دن قارون اور فرعون اور ہامان اور ابى بن خلف کے ساتھ ہوگا (ىعنى دوزخ مىں اگرچہ ان کے ساتھ ہمىشہ کے لئے نہ رہے مگر ہونا ہى بڑى سخت بات ہے) (احمد و دارمى و بىہقى شعب الاىمان)
عن بريدة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «العهد الذي بيننا وبينهم الصلاة فمن تركها فقد كفر» . رواه أحمد والترمذي والنسائي وابن ماجه
حضرت برىدہؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے فرماىا کہ ہمارے اور لوگوں کے درمىان جو اىک عہد کى چىز (ىعنى عہد کا سبب) ہے وہ نماز ہے۔ پس جس شخص نے اس کو ترک کر دىا وہ (برتاؤ کے حق مىں) کافر ہوگىا (ىعنى ہم اس کے ساتھ کافروں کا برتاؤ کرىں گے کىونکہ اور کوئى علامت اسلام کى اُن مىں نہىں پائى جاتى کىونکہ وضع و لباس و گفتگو سب مشترک تھے تو ہم کافر ہى سمجھىں گے) (احمد و ترمذى و نسائى و ابن ماجہ)