عن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " أرأيتم لو أن نهرا بباب أحدكم يغتسل فيه كل يوم خمسا هل يبقى من درنه شيء؟ قالوا: لا يبقى من درنه شيء. قال: فذلك مثل الصلوات الخمس يمحو الله بهن الخطايا "متفق عليه
حضرت ابوہرىرہؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے فرماىا بتلاؤ تو اگر کسى کےد روازہ پر اىک نہر ہو اور اس مىں وہ ہر روز پانچ بار غسل کىا کرے تو کىا اس کا کچھ مىل کچىل باقى رہ سکتا ہے؟ لوگوں نے عرض کىا کہ کچھ بھى مىل نہ رہے گا۔ آپ نے فرماىا کہ ىہى حالت ہے پانچوں نماز کى کہ اﷲتعالىٰ ان کے سبب گناہوں کو مٹا دىتا ہے (بخارى و مسلم)
ف:۔ اس سے کتنى بڑى فضىلت نماز کى ثابت ہوتى ہے اور مسلم کى اىک حدىث مىں اجتناب کبائر کو شرط فرماىا ہے مگر ىہ کىا تھوڑى دولت ہے۔
عن جابر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «بين العبد وبين الكفر ترك الصلاة» . رواه مسلم
حضرت جابرؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے فرماىا کہ بندہ اور کفر کے درمىان بس ترک نماز کى کسر ہے (جب ترکِ نماز کىا وہ کسر مٹ گئى اور کفر آگىا چاہے بندہ کے اندر نہ آوے پاس ہى آجاوے مگر دورى تو نہ رہى) (مسلم)