اس کو حرام کر دىا تاکہ نماز مىں خلل نہ ہو۔
فَإِنْ تَابُوا وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ وَنُفَصِّلُ الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَالتوبة: ١١
(اىک اىسى جماعت کے بارہ مىں جنہوں نے ہر طرح سے اسلام کو ضرر اور اہل اسلام کو اذىت پہنچائى تھى ارشاد ہے کہ) اگر ىہ لوگ (کفر سے) توبہ کر لىں (ىعنى مسلمان ہوجائىں) اور (اُس اسلام کو ظاہر بھى کر دىں مثلاً) نماز پڑھنے لگىں اور زکوٰۃ دىنے لگىں، وہ تمہارے دىنى بھائى ہوجائىں گے (اور پچھلا کىا ہوا سب معاف ہوجاوے گا (شروع سورۂ براءت، آىت:11)
ف:۔ اس آىت مىں نماز کو اسلام کى علامت فرماىا ہے ىہاں تک کہ اگر کسى کافر کو کسى نے کلمہ پڑھتے نہ سنا ہو مگر نماز پڑھتے دىکھے تو سب علماء کے نزدىک واجب ہے کہ اس کو مسلمان سمجھىں، اور زکوٰۃ کى کوئى خاص صورت نہىں اِس لئے وہ اس درجہ کى علامت نہىں۔
فَخَلَفَ مِنْ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ أَضَاعُوا الصَّلَاةَ وَاتَّبَعُوا الشَّهَوَاتِ فَسَوْفَ يَلْقَوْنَ غَيًّا مريم: ٥٩
(اىک جماعت انبىاء کا ذکر فرما کر ان کے بعد کے ناخلف لوگوں کا ذکر فرماتے ہىں کہ ) ان کے بعد (بعضے) اىسے ناخلف پىدا ہوئے نہوں نے نماز کو برباد کىا( اس سے تھوڑا آگے فرماتے ہىں کہ) ىہ لوگ عنقرىب (آخرت مىں) خرابى دىکھىں گے (مراد عذاب ہے) (قرىب ختم سورۂ مرىم، آىت:59)