داود
حضرت فضالہ بن عبىد ؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ ہم کو زىادہ آرام طلبہ سے منع فرماتے تھے اور ہم کو حکم دىتے تھے کہ کبھى کبھى ننگے پانؤں بھى چلا کرىں (ابوداؤد)
ف:۔ اس مىں بھى وہى بات ہے جو اس سے پہلى حدىث مىں تھى اور ننگے پاؤں چلنا اسے سے زىادہ۔
عن ابن أبي حدرد رفعه:((انتضلوا واخشوشنوا وامشوا حفاة)) و زاد في رواية تمعددوا. رواه الطبراني في الكبير والاوسط
ابن ابى حدردؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے فرماىا: تنگى سے گذر کرو اور موٹا چلن رکھو اور ننگے پانؤں چلا کرو (جمع الفوائد از کبىر واوسط)
ف:۔ اس مىں کئى مصلحتىں ہىں مضبوطى و جفا کشى و آزادى۔
عن حذيفة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا ينبغي للمؤمن أن يذل نفسه قالوا: وكيف يذل نفسه؟ قال: يتعرض من البلاء لما لا يطيق. رواه الترمذي
حضرت حذىفہ ؓ سے رواىت ہے کہ نبى نے ارشاد فرماىا کہ مؤمن کو لائق نہىں کہ اپنے نفس کو ذلىل کرے۔ عرض کىا گىا ىا رسول اﷲ! اس سے کىا مراد ہے۔ فرماىا نفس کو ذلىل کرنا ىہ ہے کہ جس بلا کو سہار نہ سکے اس کا سامنا کرے (تىسىر از ترمذى)
ف:۔ ىہ ظاہر ہے کہ اىسا کرنے سے پرىشانى بڑھتى ہے اس مىں تمام وہ کام آگئے جو اپنے قابو کے نہ ہوں۔ بلکہ اگر کسى مخالف کى طرف سے بھى کوئى شورش ظاہر ہو تو