حکام کے ذرىعہ سے اس کى مدافعت کرو خواہ وہ خود انتظام کر دىں خواہ تم کو انتقام کى اجازت دے دىں۔ اور اگر خود حکام ہى کى طرف سے کوئى ناگوار واقعہ پىش آوے تو تہذىب سے اپنى تکلىف کى اطلاع کر دو ، اگر پھر بھى حسب مرضى انتظام نہ ہو تو صبر کرو اور عمل سے ىا زبان سے ىا قلم سے مقابلہ مت کرو اور اﷲتعالىٰ سے دعا کرو کہ تمہارى مصىبت دور ہو۔ ىہ تىن آىتىں ہىں اور بىس حدىثىں ہىں جن مىں بجز دو اخىر کے کہ اُن کے ساتھ کتاب کا نام لکھا ہے باقى سب مشکوٰۃ سے لى گئى ہىں۔
نوٹ:۔ (الف) ان آىات و احادىث سے صحت وقوت و جمعىت ىعنى امن و عافىت و راحت کا مطلوب ہونا صاف صاف ظاہر ہے جس کى تقرىر جا بجا کر دى گئى۔
(ب) جو افعال ان مقاصد مذکورہ مىں خلل انداز ہوں اگر وہ مقاصد واجب ہوں اور خلل ىقىنى اور شدىد ہے تو وہ افعال حرام ہىں ورنہ مکروہ۔
(ج) اگر بدون بندہ کے اختىار کے محض مِن جانب اﷲاىسے واقعات پىش آوىں جن سے ىہ مقاصد صحت و قوت و طمانىنت وغىرہا برباد ہوجاوىں تو پھر ان مصائب پر ثواب ملتا ہے اور مدد غىبى بھى ہوتى ہے پرىشانى نہىں ہوتى اس لئے ان پر صبر کرے اور خوش رہے۔ انبىاء علىہم السلام و اولىاء کرام سب کے ساتھ اىسا معاملہ ہوا ہے جس سے قرآن اور حدىث بھرے ہوئے ہىں۔
کتبہ