لعمهم. رواه أبو داود
ابوثعلبہ خشنىؓ سے رواىت ہے کہ لوگ جب کسى منزل مىں اترتے تو گھاٹىوں مىں اور نشىب مىدانوں مىں متفرق ہوجاتے۔رسول اﷲ نے ارشاد فرماىا کہ ىہ تمہارا گھاٹىوں اور نشىب مىدانوں مىں متفرق ہوجانا ىہ شىطان کى طرف سے ہے (اس لئے کہ اگر کسى پر آفت آوے تو دوسروں کو خبر بھى نہ ہو) سو اس کے بعد جس منزل پر اُترتے اىک دوسرے سے اس طرح مل جاتے کہ ىہ بات کہى جاتى تھى کہ اگر ان سب پر اىک کپڑا بچھا دىا جائے تو سب پر آجائے (ابوداؤد)
ف:۔ اس سے بھى اپنى احتىاط اور حفاظت کى تاکىد ثابت ہوتى ہے۔
عن أبي السائب قال: دخلنا على أبي سعيد الخدري - فذكر القصة و قال - فاستأذنه يوما فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: «خذ عليك سلاحك فإني أخشى عليك قريظة» . فأخذ الرجل سلاحه ثم رجع ....الخ (رواه مسلم)
ابوالسائب حضرت ابوسعىد خدرىؓ سے رواىت ہىں کہ رسول اﷲ نے (اىک اجازت لىنے والے سے) فرماىا کہ اپنا ہتھىار ساتھ لے لو مجھ کو بنى قرىظہ سے (جو کہ ىہودى اور دشمن تھے) اندشىہ ہے چنانچہ اس شخص نے ہتھىار لے لىا اور گھر کو چلا ۔ لانبى حدىث ہے (مسلم)
ف:۔ جس موقع پر دشمنوں سے اىسا اندىشہ ہو اپنى حفاظت کے لئے جائز ہتھىار اپنے ساتھ رکھنے کا اس سے ثبوت ہوتا ہے۔
عن عبد الله بن مسعود رضي الله عنه قال: كنا يوم بدر كل ثلاثة على بعير فكان أبو لبابة وعلي بن أبي طالب زميلي رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: فكانت إذا جاءت عقبة رسول الله صلى الله عليه وسلم قالا: نحن نمشي عنك قال: «ما أنتما بأقوى مني وما أنا بأغنى عن الأجر منكما» . رواه في شرح السنة
حضرت عبد اﷲبن مسعودؓ سے رواىت ہے کہ لوگ بدر کے دن تىن تىن آدمى اىک اىک اونٹ پر تھے اور ابولبابہ اور حضرت على رسول اﷲ کے شرىک سوارى تھے۔ جب حضور اقدس کے چلنے کى بارى آتى تو وہ دونوں عرض کرتے کہ ہم آپ کى طرف سے پىادہ چلىں گے۔ آپ فرماتے تم مجھ سے زىادہ قوى نہىں ہو اور مىں تم سے زىادہ ثواب سے بے نىاز نہىں ہو (ىعنى پىادہ چلنے مىں جو ثواب ہے اس کى مجھ کو بھى حاجت ہے) (شرح سنہ)