نافرمانى کى (مسلم)
ف:۔ اس سے کس قدر تاکىد معلوم ہوتى ہے قوت کى حفاظت کى اور اس کے قوت ہونے کا بىان آىت کے ذىل مىں گذر چکا ہے اور ان دو حدىثوں کے اِس مضمون کا بقىہ اگلى حدىث کے ذىل مىں آتا ہے۔
عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «المؤمن القوي خير وأحب إلى الله من المؤمن الضعيف وفي كل خير....الخ. رواه مسلم
حضرت ابوہرىرہؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے فرماىا کہ قوت والا مؤمن اﷲتعالىٰ کے نزدىک کم قوت والے مؤمن سے بہتر اور زىادہ پىارا ہے۔ اور ىوں سب مىں خوبى ہے الخ (مسلم)
ف:۔ جب قوت اﷲ کے نزدىک اىسى پىارى چىز ہے تو اس کو باقى رکھنا اور بڑھانا اور جو چىزىں قوت کم کرنے والى ہىں ان سے احتىاط رکھنا ىہ سب مطلوب ہوگا۔ اس مىں غذا کا بہت کم کر دىنا، نىند کا بہت کم کر دىنا، ہم بسترى مىں حد قوت سے آگے زىادتى کرنا، اىسى چىز کھانا جس سے بىمارى ہوجاوى ىا بدپرہىزى کرناجس سے بىمارى بڑھ جائے ىا جلدى نہ جاوے ىہ سب داخل ہوگىا ان سے بچنا چاہئے۔ اسى طرح قوت بڑھانے مىں ورزش کرنا، دوڑنا، پىادہ چلنے کى عادت کرنا ، جن اسلحہ کى قانون سے اجازت ہے ىا اجازت حاصل ہوسکتى ہے ان کى مشق کرنا ىہ سب داخل ہے۔