أعوذ بك من الجوع فإنه بئس الضجيع ........» . رواه أبو داود والنسائي وابن ماجه
حضرت ابوہرىرہؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ ىہ دعا فرماتے تھے اے اﷲ! مىں آپ کى پناہ مانگتا ہوں بھوک سے وہ بھوک برا ہم خواب ہے الخ (ابوداؤد و نسائى و ابن ماجہ)
ف:۔ مرقاۃ مىں طىبى سے پناہ مانگنے کا سبب نقل کىا ہے کہ اس سے قُوىٰ ضعىف ہوجاتے ہىں اور دماغ پرىشان ہوجاتا ہے۔ اس سے صحت و قوت و جمعىت کا مطلوب ہونا ثابت ہوا۔ کىونکہ زىادہ بھوک سے ىہ سب فوت ہوجاتے ہىں اور بھوک جو فضىلت آئى ہے وہ اىسىے ہے جىسے بىمارى کى فضىلت آئى ہے، اس سے بھوک اور بىمارى کا مطلوب التحصىل ہونا لازم نہىں آتا۔
عن عقبة بن عامر قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " ........ فارموا واركبوا ........ ". رواه الترمذي وابن ماجه
عقبہ بن عامرؓ سے رواىت ہے کہ مَىں نے رسول اﷲ سے سنا کہ تىر اندازى بھى کىا کرو اور سوارى بھى کىا کرو الخ (ترمذى و ابن ماجہ و ابوداؤد و دارمى)
ف:۔ سوارى سىکھنا بھى اىک ورزش ہے جس سے قوت بڑھتى ہے۔
وعنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «من علم الرمي ثم تركه فليس منا أو قد عصى» . رواه مسلم
ان ہى سے رواىت ہے کہ مَىں نے رسول اﷲ سے سنا کہ جس نے تىر اندازى سىکھى پھر چھوڑ دى وہ ہم مىں سے نہىں ىا ىوں فرماىا کہ اس سنے نافرمانى کى (مسلم)