فكأنما حيزت له الدنيا». رواه الترمذي
عبىد اﷲبن محصن ؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے فرماىا جو شخص تم مىں اس حالت مىں صبح کرے کہ اپنى جان مىں (پرىشانى سے) امن مىں ہو اور اپنے بدن مىں (بىمارى سے ) عافىت مىں ہو اور اس کے پاس اُس دن کے کھانے کو ہو (جس سے بھوکا رہنے کا اندىشہ نہ ہو) تو ىوں سمجھو کہ اس کے لئے سارى دنىا سمىٹ کر دے دى گئى (ترمذى)
ف:۔ اس سے بھى صحت اور امن و عافىت کا مطلوب ہونا معلوم ہوا۔
عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من طلب الدنيا حلالا استعفافا عن المسألة وسعيا على أهله وتعطفا على جاره لقي الله تعالى يوم القيامة ووجهه مثل القمر ليلة البدر. ........» . رواه البيهقي في «شعب الإيمان» وأبو نعيم في «الحلية»
حضرت ابوہرىرہ ؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے فرماىا کہ جو شخص حلال دنىا کو اس لئے طلب کرے کہ مانگنے سے بچا رہے اور اپنے اہل و عىال کے (ادائے حقوق کے) لئے کماىا کرے اور اپنے پڑوسى پر توجہ رکھے تو اﷲتعالىٰ سے قىامت کے دن اىسى حالت مىں ملے گا کہ اس کا چہرہ چودھوىں کے چاند جىسا ہوگا الخ (بىہقى و ابونعىم)
ف:۔ معلوم ہوا کہ کسب مال کى بقدر ضرورت دىن بچانے کے لئے اور ادائے