رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من عير أخاه بذنب لم يمت حتى يعمله» يعني من ذنب قد تاب منه -. رواه الترمذي
حضرت معاذ ؓ (سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے فرماىا جو شخص اپنے بھائى (مسلمان) کو کسى گناہ سے عار دلاوے اس کو موت نہ آوے گى جب تک کہ خود اُس گناہ کو نہ کرے گا (ىعنى عارد لانے کا ىہ وبال ہے۔ اگر کسى خاص وجہ سے ظہور نہ ہو اور بات ہے اور خىر خواہى سے نصىحت کرنے کا کچھ ڈر نہىں) (ترمذى)
عن واثلة بن الأسقع، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا تظهر الشماتة لأخيك فيرحمه الله ويبتليك. رواه الترمذي
حضرت واثلہ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے فرماىا کہ: اپنے بھائى(مسلمان) کى (کسى دنىوى ىا دىنى بُرى) حالت پر خوشى مت ظاہر کر ، کبھى اﷲتعالىٰ اس پر رحمت فرما دے اور تجھ کو مبتلا کر دے (ترمذى)
عن عبد الرحمن بن غنم وأسماء بنت يزيد رضي الله عنهم أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ........ وشرار عباد الله المشاؤون بالنميمة والمفرقون بين الأحبة» . رواه أحمد والبيهقي في «شعب الإيمان»
عبد الرحمن بن غنم ؓ اور اسماء بنت ىزىدؓ سے رواىت ہے کہ نبى نے فرماىا کہ بندگانِ خدا مىں سب سے بدتر وہ لوگ ہىں جو چغلىاں پہنچاتے ہىں اور دوستوں مىں جدئى ڈلواتے ہىں (احمد و بىہقى)