ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2012 |
اكستان |
|
میں آتا ہے خَلَقَ اللّٰہُ آدَمَ عَلٰی صُوْرَتِہ ١ اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو اَپنی صفات دے کر پیدا فرمایا تو اَپنی صفات میں سے کچھ حصہ عنایت فرمایا یہ اِسی طرح ہے جیسے آپ مدد چاہیں کہ بھائی فلاں آدمی میری مدد کرے میں چاہتا ہوں اِمداد کرے اَور آدمی درخواست کرتا ہے۔ کسی سے مدد طلب کرنے کا مطلب : تو اَب یہ نہیں ہے کہ اُس نے اُس آدمی کو حاجت رَوا مان لیا اَور یہ بھی شرک کہلایا جائے یہ نہیں ہے ایک دُوسرے کے ساتھ مدد کرتے ہیں اَور اُدھر آیت پڑھتے ہیں اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ تیری ہی عبادت کرتے ہیں تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیںمطلب یہ ہے کہ اِس آدمی سے جب مانگ رہے ہیں آپ ، تو بھی یہ یقین سے جانتے ہیں کہ یہ نہیں کر سکتا بلکہ اَگر اِس کے دِل میں بات آئی تو وہ بھی اللہ ہی ڈالے گا اَور یہ مدد کے لیے تیار بھی ہوجائے کرنے بھی لگے تو بھی نہیں کر سکے گا جب تک خدا کی اِمداد شامل نہ ہو تو اَصل نظر مسلمان اللہ پر رکھتا ہے تو زبانی زبانی کوئی حرج نہیں ہے دُنیا کا دستور ہے اِسی طرح کا، اِس کو منع نہیں فرمایا گیا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت کا معمولی حصہ مخلوق میں تقسیم فرمایا : تو اللہ تعالیٰ کی ذات ِپاک اَور صفات اُسی طرح کی جیسے خدا کی ہیں ویسے( غیر اللہ کے لیے) ماننا یہ شرک ہے باقی یہ کہ اُن صفات میں سے اللہ نے حصہ دیا ہو، تو دیا تو ہے۔حدیث شریف میں آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت بہت بڑی ہے اَور اُس نے جو مخلوقات کو دی ہے تو وہ تھوڑا سا حصہ دیا ہے بہت تھوڑا سا حصہ جیسے سوواں حصہ دیا ہو اَور اِس ایک حصے کو بانٹا گیا ہے اِنسانوں پر بھی جانوروں پر بھی تو اِرشاد فرمایا کہ جانور یہ گھوڑا اَپنے بچہ پر زور سے کُھر نہیں رکھتا یہ گھوڑی ہے اُس کے بچہ پیدا ہو تو بچہ اُس سے کھیلتا ہے وہ کھیلتی رہتی ہے لیکن جو پاؤں رکھے گی تو ہلکے سے، تمام خلق میں یہی ہے، چڑیا ہے ١ بخاری شریف کتاب الاستئذان رقم الحدیث ٦٢٢٧