ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2012 |
اكستان |
|
سیرت خلفائے راشدین ( حضرت مولانا عبدالشکور صاحب فاروقی لکھنوی ) خلیفہ رسول اللہ حضرت اَبوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ متفرق واقعات : (١) سریہ بنی فزارہ میں آنحضرت ۖ نے اِنہی کو سردارِ لشکر بنا کر بھیجا، بڑی فتح پائی اَور قیدی بہت ہاتھ آئے۔ (٢) فتح مکہ میں اپنے والد کو مسلمان کر کے آنحضرت ۖ کی خدمت میں لے آئے تو آپ ۖ نے فرمایا تم نے اِن کو بڑھاپے میں کیوں تکلیف دی میں خود آجاتا۔ ف : صحابہ کرام میں سوا ئے حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کے کوئی نہیں جس کی چار پشت صحابی ہو: ماں، باپ بھی، بیٹے بھی اَور پوتے بھی۔ (٣) ٩ھ میں رسولِ خدا ۖ نے حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کو اَمیر حج بنایا اَور سورۂ براء ت کی تبلیغ بھی اِن ہی کے متعلق کی، مگر بعد میں معلوم ہوا کہ اہلِ عرب کا دستور ہے کہ اِس قسم ١ کی تبلیغ یا تو اَصل شخص خود کرتا ہے یا اُس کا سب سے قریبی رشتہ دار ورنہ قابلِ اِعتبار نہیں ہوتی۔ لہٰذا آپ ۖ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو بما تحتی حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کے سورۂ براء ت کی تبلیغ پر مامور فرمایا چنانچہ خطبہ ٔ حج (جو خاص کام اَمیر حج ہی کا ہے) حضرت صدیق رضی اللہ عنہ نے پڑھا۔ (٤) غزوۂ تبوک میں لشکر کا جائزہ لینا اَور لشکر کی اِمامت کرنا دونوں کام حضرت صدیق کے سپرد کیے گئے اِسی غزوے میں حضرت صدیق نے اپنا کُل مال سامانِ جہاد درست کرنے کے لیے دیا تھا۔ ١ سورۂ براء ت میں کفارِ مکہ کو یہ اِطلاع دی گئی ہے کہ تم سے اَور مسلمانوں سے جو معاہدہ صلح حدیبیہ ہوا تھا وہ ختم ہو چکا لہٰذا اَب تم خدا اَور رسول ۖ کی ذمہ داری میں نہیں ہو۔