ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2012 |
اكستان |
|
مرد اَور عورت کی آواز اگر بلا قصد بھی کان میں پڑے تو کانوں کو بند کر لے ۔حضرت مولانا گنگوہی رحمة اللہ علیہ نے حضرت حاجی اِمدادُ اللہ صاحب رحمة اللہ علیہ سے روایت کی تھی کہ دہلی میں ایک شخص تھا اُس نے ایک بار گانا گایا تھا اُس کی وجہ سے تمام دَرو دِیوار میں ایک زلزلہ سا آگیا تھا۔ اِس طرح سے بعض اَوقات کسی کی آواز سننے سے نفس میں مذموم ہیجان بڑا جوش پیدا ہوجاتا ہے اِسی وجہ سے اِس کی ممانعت فرمائی گئی ہے۔(الافاضات الیومیہ) اگر قرآن شریف سن کر نفساتی کیفیت پیدا ہو تو محمود نہ ہوگی بلکہ فتنہ کی وجہ سے مذموم اَور ممنوع ہوگی مثلًا کسی مرد سے قرآن شریف سنااَور اُس کو آواز یا صورت سے قلب میں کیفیت پیدا ہوئی تو یہاں اَسباب کو نہ دیکھیں گے آثار کو دیکھیں گے اَور ظاہر ہے کہ وہ کیفیت یقینًا نفسانی ہوگی(اِس لیے ناجائز ہونے کا حکم لگایا جائے گا)۔ (ملفوظات ِاَشرفیہ) عورت کے رونے کی آواز سے بہت اِحتیاط کرنا چاہیے : فرمایا عورت کی آواز سے حتی الامکان بچنا چاہیے خصوصًا اُس کے رونے کی آواز سے۔ میرے ایک رشتہ دار قتل کر دیے گئے تھے میں اُن کے کفن دفن کا منتظم تھا۔ یہ بہت سخت حادثہ تھا کہ مجھ کو روناکم آتا تھا مگر اُس وقت ایک دو آنسو آئے میں جب دفن سے فارغ ہو کر مکان پر آیا دہلیز میں بیٹھا تھا کہ عورتوں کے رونے کی آواز سنی تو بس اُسی وقت اِختلاج قلب دِل کی دھڑکن کا دَورہ شروع ہو گیا کہ جان کا بچنا مشکل ہو گیا وطن واپس پہنچ کر بیمار ہو گیا۔ (کلمةالحق) عورت کی آواز اَور چہرہ کا پردہ ضروری ہونے کی شرعی دلیل : وَلَا یَضْرِبْنَ بِاَرْجُلِھِنَّ یعنی عورتوں کو حکم ہے کہ اپنے پیروں کو زمین پر اِس طرح نہ ماریں کہ اِس سے زیور وغیرہ کی آواز نکلے اَور غیر محرموں تک پہنچے۔ اَور ظاہر ہے کہ اِس کی آواز سے اِتنا فتنہ پیدا ہونے کا خطرہ بھی نہیں جتنا چہرہ کھولنے یا آواز سے ہوتا ہے تو جب ایک مفصل علیحدہ چیز کی آواز سے پیدا ہونے والے فتنہ کو اِس نص آیت میں روکا گیا ہے تو یہ کیسے ممکن ہے کہ عورت کی زینت کے ممتاز حصہ یعنی چہرہ کھولنے اَور آواز سننے کی اِجازت دے دی جائے۔ (باقی صفحہ ٣٦ )