ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2012 |
اكستان |
|
اَچھا کام جہاں بھی ہوگا اِسلامی تعلیمات سے متعلق ہوگا : آپ سنتے ہیں یہ مہذب ہو گئے وہ ہو گئے چھلکا ہٹا دیتے ہیں خود ہی سڑکیں صاف رکھتے ہیں چین کا ذکر کرتے ہیں کیونکہ عمل وہاں ہو رہا ہے جبکہ تعلیم یہاں ہے اَور ساتھ بے عملی یہاں ہے، ہے وہ یہی چیز جہاں بھی کہیں آپ کوئی تعریف کی چیز دیکھیں گے بشرطیکہ وہ اَز قسم بے حیائی اَ ور عریانی نہ ہوکیونکہ یہ تو کافروں میں پائی گئی ہے جس چیز کو سب اچھا کہتے ہوں وہ کہیں اگر نظر آئے گی تو وہ اِسلام کی ہے ۔ راستہ چلتے ہوئے کھانا منع ہے : تو یہاں فرمایا گیا راستے میں کوئی چیز ہو تکلیف دہ وہ ہٹا دی جائے چھلکے ڈال دیتے ہیں کھاتے گئے ڈالتے گئے راستہ چلتے چلتے کھاتے ہیں حالانکہ راستہ چلتے ہوئے کھانا بھی منع ہے بلکہ ایسے آدمی سے تو محدثین حدیث بھی نہیں لیتے تھے کیونکہ راستہ میں کھانا سب کے سامنے کھانا ایک طرح کی بے شرمی ہے اَور بے شرمی جس میں ہو وہ جھوٹ بھی بول سکتا ہے تو ممکن ہے یہ حدیث میں کوئی لفظ بڑھا دے یا گھٹا دے اِس واسطے اُس کی حدیث نہیں لیتے تھے ۔ اچھا یہ کہ چلتے ہوئے نہیں کھانا چاہیے مگر یہ کہ آپ نے کہیں چھلکا دیکھا ہے پڑا ہوا تو چھلکا تو کانٹے سے بھی زیادہ خطرناک چیز ہے لوگ پھسل جاتے ہیں اَور ہڈیاں ٹوٹ جاتی ہیں ٹانگ کی ہڈی ٹوٹ جاتی ہے کولہے کی ہڈی ٹوٹ جاتی ہے تو اُس کو ہٹا دینا محض اِس لیے کہ اللہ خوش ہوگا(بظاہر) جوڑ سمجھ میں نہیں آتا یہ تو آدمی کا کام کر رہے ہیں آپ لوگوں کا کام کر رہے ہیں مگر اللہ نے بتایا رسول اللہ ۖ نے بتلایا کہ نہیں یہ خدمت ِ خلق جو کر رہے ہو اِس سے خدا خوش ہوتا ہے یہ جو تم کام کرتے ہو دِن رات اُن کاموں میں خدا کی(رضا کی) نیت رکھو بس، تو اَب تم راستہ چلتے ہوئے اگر کوئی اِینٹ ہٹا دیتے ہو چھلکا ہٹا دیتے ہو کانٹا ہٹا دیتے ہو کوئی گڑھا ہے وہ بھر دیتے ہو تو یہ نہیں ہے کہ تم برے بن گئے بھنگی بن گئے اَوریہ سوچو کہ ہماری شان سے ہٹی ہوئی بات ہے یہ غلط بات ہے بلکہ یہ کرو، کس لیے ؟ تاکہ دُوسروں کو فائدہ پہنچے اِس سے کیا ہوگا ؟ اِس سے خدا راضی ہوگا فائدہ اِنسان کو پہنچ رہا ہے پتہ نہیں وہ ہندو ہی ہو مسلمان نہ ہو کافر ہو عیسائی ہو کوئی اَور بلا ہو لیکن فائدہ اِنسان کو پہنچ رہا ہے اِس لیے یہ ہے کہ