ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2012 |
اكستان |
|
پردہ کے اَحکام ( اَز افادات : حکیم الامت حضرت مولانا اَشرف علی صاحب تھانوی ) عورت کی آواز کا پردہ : عورت کی آواز کے عورت(ستر) ہونے میں اِختلاف ہے مگر صحیح یہ ہے کہ وہ عورت نہیں۔ (اِمدادُالفتاوی) لیکن عوارض کی وجہ سے بعض جائز اُمور کا ناجائز ہوجانا فقہ میں معروف و مشہور ہے اِس لیے فتنہ کی وجہ سے عورت کی آواز کا بھی پردہ ہے۔ (اِمدا دُالفتاوی) بعض فقہاء نے عورت کی آواز کو عورت (ستر) کہا ہے گو بدن مستور (پردہ) ہی میں ہو کیونکہ گفتگو اَور کلام سے بھی عشق ہوجاتا ہے اَور آواز سے بھی میلان ہوجاتا ہے۔ (ملفوظاتِ اَشرفیہ) عورت کی آواز تو بے شک عورت(ستر) ہوتی ہے اِس کو آہستہ بولنا چاہیے تاکہ کبھی کوئی آواز سن کر عاشق نہ ہوجائے۔ اِس کے زور سے بولنے میں فتنہ ہے اِس لیے (عورت کو ) زور سے نہ بولنا چاہیے۔ (الافاضات الیومیہ) عورت کی قراء ت اَور نعت وغیرہ اَجنبی مرد کو سننا جائز نہیں : اَجنبی عورت یا اَمرد مشتہی سے گانا سننا یہ بھی ایک قسم کی بدکاری ہے حتی کہ اگر کسی لڑکے کی آواز سننے میں نفس کی شرارت ہوتو اُس سے قرآن سننا بھی جائز نہیں۔ (دعوات ِعبدیت) سوال : میں نے اپنے گھر میں عرصہ سے تجوید سکھائی ہے اللہ کا شکرہے باقاعدہ پڑھنے لگی ہیں جن لوگوں کو اِس اَمر کی اِطلاع ہے وہ کبھی آکر کہتے ہیں کہ ہم سننا چاہتے ہیں اَور معتمد لوگوں کو پردہ کے ساتھ سنوادینا جائز ہے یا نہیں ؟ اگرچہ ایسا کیا نہیں اَب جیسا حکم ہوگا ویسا کروں گا۔ الجواب : ہرگز جائز نہیں لِاَنَّہُ سِمَاعُ صَوْتِ الْمَرْأَةِ بِلا ضرورتِ شرعیہ( کیونکہ عورت کی آواز کو بغیر شرعی ضرورت) کے سنانا ہے اِس لیے جائز نہیں۔(اِمدادُا لفتاوی)