ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2012 |
اكستان |
|
اِستردادِ صکوک صکوک کی مدت ختم ہونے سے پہلے اُن کے حاملین کے لیے شرعًا جائز ہے کہ وہ مصدر ِصکوک کو صکوک لوٹا کر اپنی دی ہوئی قیمت واپس لے لے اَور یہ ایسے ہے جیسے ایک شریک شرکت میںاپنے حصے کو فروخت کردے۔ اِس کے لیے صکوک جاری کرنے والے کی طرف سے منشور میں یہ عہد ہوتا ہے کہ : ''اگر حاملین ِصکوک چاہیں کہ وہ اپنی دی ہوئی قیمت واپس لے لیں تو مصدر صکوک اُن کو واپس خریدلے گا۔'' اِس معاملہ کی صحیح شرعی کیفیت کا مدار اِیجاب ِ عام پر ہے جو صکوک کے عام خریداروں کے لیے ہوتا ہے اِس طرح سے کہ صکوک جاری کرنے والے اِس بات کا اِلتزام کرتے ہیں اَور اپنے اُوپر لازم کرتے ہیں کہ خاص خاص مدتوں میں بیع کے لیے پیش کیے جانے والے صکوک کو وہ خرید لیں گے۔ مالکیہ کے مذہب کے مطابق ایسا ہو سکتا ہے ۔مجمع فقہ اِسلامی نے اِس کیفیت کو برقرار رکھا ہے۔ یہ اَچھی بات ہے کہ نرخ طے کرنے میں تجربہ کار اَور با خبر لوگوں سے پوچھا جائے جو مارکیٹ کے اَور مرکز مالیات برائے سرمایہ کاری کے حالات کے مطابق قیمت بتائیں۔ فقہ اِسلامی صکوک جاری کرنے والے کو اِجازت دیتی ہے کہ وہ اپنے جاری کیے ہوئے صکوک واپس خریدنے کا عہد کرے تاکہ یہ بات اُن سرمایہ کاروں کو اپنی طرف راغب کر سکے جو سرمایہ کاری کا ایسا ذریعہ چاہتے ہیں جس میں نفع حاصل کرنے کے علاوہ یہ سہولت بھی ہو کہ وہ حب چاہیں اپنے صکوک کو نقدی میں تبدیل کرلیں۔ اِسترداد کس قیمت پر ہو ؟ اِس میں تین ممکنہ صورتیں ہیں :(١) قیمت ِ اسمیہ پر ہو (٢) مارکیٹ ریٹ پر ہو اَور (٣) حقیقی قیمت پر ہو(١) صکوک جاری کرنے والے کا یہ اِلتزام کرناکہ وہ قیمت ِ اِسمیہ پر صکوک واپس لے گا