ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2012 |
اكستان |
|
علمی مضامین سلسلہ نمبر ٥٣ ، قسط : ٢ ''اَلحامد ٹرسٹ''نزد جامعہ مدنیہ جدید رائیونڈ روڈ لاہورکی جانب سے شیخ المشائخ محدثِ کبیر حضرت اَقدس مولانا سیّد حامد میاں صاحب رحمة اللہ علیہ کے بعض اہم خطوط اور مضامین کو سلسلہ وار شائع کرنے کا اہتمام کیا گیا ہے جو تاحال طبع نہیں ہوسکے جبکہ ان کی نوع بنوع خصوصیات اس بات کی متقاضی ہیں کہ افادۂ عام کی خاطر اِن کو شائع کردیا جائے۔ اسی سلسلہ میں بعض وہ مضامین بھی شائع کیے جائیں گے جو بعض جرا ئد و اخبارات میں مختلف مواقع پر شائع ہو چکے ہیں تاکہ ایک ہی لڑی میں تمام مضامین مرتب و یکجا محفوظ ہو جائیں۔ (اِدارہ) حضرت مولانا مفتی محمود صاحب نوراللہ مرقدہ ایک جامع صفات شخصیت تصوف ،تدریس اَور اِفتاء : بہارِ عالم حُسنَش دو عالم تازہ میدارد برنگ اَربابِ صورت را ببو اَربابِ معنے را حضرت مفتی صاحب رحمة اللہ علیہ١٩٤١ء میں فراغت کے بعد بہت محنت سے تمام علوم کی تدریس میں مشغول رہے لیکن عشق ِ مذہب اَور حب ِوطن کے تقاضوں کے تحت سیاست میں بھی حصہ لیتے رہے۔ ١٩٥٣ء کی تحریک ختم نبوت میں حصہ لیا اَور اَسیر رہے۔ ١٩٤١ء کے بعد ہی کازمانہ ہے جب حضرت مفتی صاحب نے اَپنے علاقہ کے ایک بزرگ شیخ ِطریقت سے منازلِ سلوک طے کیں اَور طریقۂ نقشبندیہ میں مجاز ہوئے۔ مفتی صاحب کے آخری دَور کی سیاسی شہرت سے خیال ہوتا ہے کہ وہ ایک سیاسی لیدڑ ہی تھے حالانکہ وہ بہت بڑے مدرس بھی تھے۔ حدیث، تفسیر، فقہ کے علاوہ فلکیات ،فلسفہ اَور منطق کے بہت قابل ترین اُستاذ تھے۔ حق تعالیٰ نے سب علوم میں کمال اَور دِقَّت ِ نظر سے نوازا تھا وہ اِس دَور کے بہت ہی بلند پایہ فقیہ و مفتی بھی تھے۔ اِن مشاغل کے ساتھ منصب ِ اِفتاء پر بھی فائز رہے اَور مدرسہ قاسم العلوم