ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2012 |
اكستان |
|
میں بگاڑ پیدا کر دیتا ہے اَنبیاء کرام علیہم الصلوة والسلام آتے رہے اَور اَب اِس اُمت میں دین ہی محفوظ رکھ دیا گیا کہ جو چاہے پڑھ لے جو چاہے پڑھ کر عالم ہو جائے جو چاہے پڑھ کر تبلیغ شرو ع کر دے دعوت دے مناظرے کرے اَب اللہ نے اِس اُمت کے لیے اَنبیاء کرام ختم کر دیے کیونکہ یہ دین سارے کا سارا اللہ کومحفوظ رکھنا تھااَور محفوظ رکھا اَور اَب تک چلا آرہا ہے۔ زبان سے اَدا کرتے وقت دِل میں یقین بھی ضروری ہے : آقائے نامدار ۖ نے فرمایا کہ اِیمان کے بہت سے شعبے ہیںشاخیں ہیں سب سے اَفضل قَوْلُ لَآ اِلٰہَ اِلاَّاللّٰہْ یعنی زبان سے لَآ اِلٰہَ اِلاَّاللّٰہْ کہے ،زبان سے کہنا اِس طرح پر نہیں کہ کسی کو بہکانے کے لیے ہو، نہیں بلکہ دِل اَور زبان ملا کے ہو اگر دِل اَور زبان ملی ہوئی نہیں ہے تو قرآنِ پاک میں ایسے لوگوں کو منافق کہا گیا ہے یہ ''کفرِ نفاق'' ہے کہ زبان سے تو کہہ دیا اَور دِل میں اَبھی تک وہ بت پرستی ہے تو وہ تو نفاق کہلا ئے گی۔ اِسی طرح اگر کسی کے دِل میں اِیمانی چیزوں کا یقین ہے لیکن اِنکار پھر بھی کرتا ہے وہ کیا ہے تو وہ بھی کافر ہی ہے قرآنِ پاک میں آیا ہے وَجَحَدُوْا بِھَا وَاسْتَیْقَنَتْھَا اَنْفُسُھُمْ اِنکار کرتے ہیں اَور دلوں میں اِن کے یقین ہے اَور اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰھُمُ الْکِتَابَ یَعْرِفُوْنَہ کَمَا یَعْرِفُوْنَ اَبْنَآئَھُمْ جنہیں ہم نے کتاب (توراة و اِنجیل)دی ہے وہ رسول اللہ ۖ کو آج اِس طرح پہچانتے ہیں جیسے اپنے بیٹے کا بیٹا ہونا کوئی جانتا ہو اِس طرح سے رسول اللہ ۖ کو جانتے ہیں ،بیٹے کا بیٹا ہو نا تو جانتا ہے آدمی پیدائش سے لے کر اَور بڑے ہونے تک۔ اُس وقت تک وہ چیزیں محفوظ تھیں اُن (اہلِ کتاب)کے یہاں کتابوں میں۔ تو رسولِ کریم علیہ الصلوة والتسلیم کے حالات اِس طرح ہوں گے اُن( کتب ِ سماویہ) میں مذکور کہ پیدائش سے نبوت کے دعوے تک رسول اللہ ۖ کے حالات پر منطبق ہوجائیں اَور کسی کا