ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2012 |
اكستان |
|
ضابطہ ہے کہ) جب اِلتزام تام ہوجائے (یعنی جس چیز کو اپنے اُوپر لازم کیا ہے جب وہ ہر طرح سے لازم ہو جائے )تو اُس کو پورا کرنا واجب ہوتا ہے۔ اِطفاء ِصکوک (1) صک کے دو عنصر ہوتے ہیں : (i) اَصل ِصک اَور (ii) نفع ہونے کی حالت میں نفع (2) اَصل صک سے مراد اُس کی قیمت اِسمیہ ہے اَور وہی نفع کا موجب ہوتی ہے خواہ اِس طرح سے کہ خود صک کی قیمت اِسمیہ بڑھ جائے (اِس کو رأس المال کا نفع کہا جاتا ہے) یا اِس طرح سے کہ وہ رقم کاروبار میں لگائی جائے اَور اُس میں نفع حاصل ہو۔ (3) اَصل صک میں تین حالتوں کا اِحتمال ہے : (i) اُس کی قیمت اِسمیہ برقرار رہے ۔ (ii) مارکیٹ نرخ بڑھ جائے یعنی رأس المال کا نفع حاصل ہو۔ (iii) مارکیٹ نرخ کم ہوجائے یعنی رأس المال میں نقصان ہوجائے۔ (4) صکوک کا اِجراء ایک محدود مدت کے لیے ہوتا ہے اِس لیے اِس مدت کے ختم ہونے پر صکوک کا تصفیہ تام ہوجاتا ہے کیونکہ محدود مدت کے خاتمہ پر صکوک کو تصفیہ یا اِطفاء خود بخود لازم ہوجاتا ہے اَور یہ اِس طرح کہ متعین مدت کے ختم ہونے پر صکوک میں موجود سرمایہ کاری کی صلاحیت ختم ہوجاتی ہے اَور وہ نقدی میں بدل جاتے ہیں۔ (5) اِطفاء کی دو قسمیں ہیں : (i) تدریحی اِطفاء یعنی صکوک کی فروختگی کے بعد اُن کی مدت ختم ہونے سے پہلے اُن کی قیمت قسط وَار لوٹا دی جائے، اِس طرح اُن صکوک میں اِستثماریت آہستہ آہستہ مرحلہ وَار کم ہوتی جاتی ہے۔ (ii)یکدم اِطفاء جو صکوک کی مدت ختم ہو نے پر ہوتا ہے بالفاظ ِدیگر جونہی مدت ختم ہوتی ہے صکوک میں اِستثماریت کا وصف ختم ہوجاتاہے اَور مصدرِ صکوک اِس بات کا پابند ہوتا ہے کہ وہ حاملِ صکوک سے صکوک کو فوری واپس خرید لے۔