ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2012 |
اكستان |
|
قسط : ٣شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن دیوبندی کی زندگی ایک نظر میں ( حضرت مولانا ڈاکٹر خالد محمود صاحب سومرو،جنرل سیکرٹری جمعیة علماء اِسلام سندھ ) حضرت مولانا ڈاکٹر خالد محمود صاحب سومرو نے یہ مقالہ ڈسٹرکٹ کونسل ہال سکھر میں بتاریخ ٢٦ صفر المظفر ١٤٣٣ھ / ٢١ جنوری ٢٠١٢ء بروز ہفتہ جمعیت علماء اِسلام ضلع سکھر کی طرف سے منعقد ہونے والے شیخ الہند سمینار میں پیش کیا۔ حضرت شیخ الہند کے اَساتذہ کا تعلق علمی، فکری ،تعلیمی اَور اِعتقادی حیثیت سے دَبستان ولی اللّٰہی سے جڑا ہوا ہے، جس کی زرّیں تاریخ عظمت و عزیمت کی اَعلیٰ ترین قدروں اَور آزادیٔ وطن کے لیے بے لوث قربانیوں کی خونچکاں دَاستانوں سے لالہ زار ہے۔ ١٨٠٣ء سے ١٨٥٧ء تک نصف صدی کی تاریخ اِس مقدس دبستان کی عظمت و عزیمت اُولوالعزمی ،بلند ہمتی، روشن دماغی اَور اعلیٰ حوصلگی، غیر متزلزل اِیمان و یقین، ناقابل ِ تسخیر ہمت و جرأت، عزم و اِرادے کا اِستحکام، جہدو عمل کا اِستقلال، بے ریاء اِخلاص و للہیت، بے دَریغ اِیثارو قربانی، بے پناہ جانبازی و سرفروشی، اپنے دین اپنی قوم اپنی ملت اَور اپنے وطن سے قابلِ رشک محبت کی ہزاروں دَاستانوں سے اِس طرح مزین ہے جیسے گلہائے رنگا رنگ کا کوئی حسین ترین گلدستہ ہو یا آسمان کی پیشانی پر کوئی چمکتی ہوئی کہکشاں ہو۔ ١٨٠٣ء میں برصغیر کے اِمام حضرت شاہ ولی اللہ صاحب محدث دہلوی رحمة اللہ علیہ اَور پھر اُن کے جلیل القدر صاحبزادے اَور شاگرد اِمام حریت سیّدنا حضرت شاہ عبدالعزیز صاحب محدث دہلوی کا اَنگریزوں کے خلاف جہاد کا فتوی،١٨٣٦ء میں اِن کے شاگردوں سیّد اَحمد شہید اَور شاہ اِسماعیل شہید وغیرہم کا بالا کوٹ کے میدان میں جہاد اَور شہادت پھر علمائے صادق پور کا خونی جہاد، ١٨١٣ء سے