ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2012 |
اكستان |
|
پتھر اَور گائے کے گوبر کی پوجا : تو مشرکین ِمکہ اَور دُوسرے سارے مشرکین ہندو وغیرہ جتنے بھی ہیں یہ سب بہت زیادہ چیزوں کو شریک مانتے ہیں جہاں قدرت کا مظاہرہ ہو رہا ہو بس اُسی کو یہ پوجنا شروع کر دیتے ہیں عبادت کرنا شروع کر دیتے ہیں کہ وہ مَظْہَرِ قدرت ہے جیسے دَریا ہے مَظْہَرِ قدرت ہے یااَور کوئی عجیب چیز یا کوئی عجیب الفوائد درخت ہے وہ مظہرِ قدرت ہے کہ اللہ نے بنایا ہے اُس کو ایسے اَور یہ صفات بخشی ہیں نہ یہ کہ وہ خود خدا ہے تو اُس کو پوجنا ڈنڈوت کرنا اُس کے آگے جھکنا اُس کو سجدہ کرنا وغیرہ یہ اِن لوگوں میں بھی ہے اُن لوگوں میں بھی تھا اَب ہندوؤں میں جیسے گائے کا گوبر ہوتا ہے اُس پر وہ ڈال دیتے ہیں سیندور وغیرہ پھر ڈنڈوت شروع کر دیتے ہیں کچھ آگے جھک جاتے ہیں اُس کے اُن کے ہاں بھی اِسی طرح کا تھا سلسلہ کہ کوئی خوبصورت سا پتھر ملا وہ جیب میں ڈال لیتے تھے بس اُسی کی پوجا کرتے تھے وہ کہتے ہیں کہیں اَور ہمیں مل جاتا تھا اُس سے بھی خوبصورت اَور عمدہ پتھر تو پھر اِسے پھینک دیتے تھے دُوسرا لے لیتے تھے۔ اِسی طرح سے عبادت کا حال تھا کہ جب عبادت کو دِل چاہتا تھا اُن کا نہ پاکی جانتے تھے نہ ناپاکی جانتے تھے نہ وضو جانتے تھے نہ نہانا نہ کپڑوں کی پاکی نہ بدن کی کچھ بھی نہیں جانتے تھے دِل چاہا عبادت کر نے کو تو کوئی جگہ نہیں ملی کوئی چیز نہ ملی بکریاں ہوتی تھیں ہر ایک کے پاس وہ تو گویا اُن کا راشن ہے ہر وقت کا کھجور یا بکری کچھ نہ ملے یہ کھجور اَور بکری کا دُودھ وہ کہتے تھے کہ پھر ایسے کر لیتے تھے کہ ڈھیری بنالی ریت کی اُس پر بکری کا دُودھ چو لیا تھوڑا سا اَور پھر گرد اُس کے طواف کر لیا گویا دِل چاہا عبادت کرنے کو تو ایسے عبادت کی۔ خدا کی عبادت فطری تقاضا : اچھا کچھ ہے بات ایسی کہ اِنسان چاہتا ہے فطرت میں اللہ نے رکھا ہے کہ خدا کو مانو اَب چونکہ جہالت شامل ہوجاتی ہے تو خدا کو صحیح ماننا نہیں رہا اَور شیطان آجاتا ہے تو خدا کو صحیح ماننے کے طریقے