ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2012 |
اكستان |
|
شب ِبراء ت میں کیا کرنا چاہیے اَور کن کاموں سے بچنا چاہیے ( حضرت مولانا نعیم الدین صاحب ، اُستاذ الحدیث جامعہ مدنیہ لاہور ) حضورِ اَنور ۖ اُم المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو مخاطب کرتے ہوئے فرماتے ہیں تمہیں معلوم ہے شعبان کی اِس (پندرہویں) شب میں کیا ہوتا ہے ؟ اُنہوں نے دریافت کیا یا رسول اللہ ۖ کیا ہوتا ہے ؟ آپ ۖ نے فرمایا اِس رات میں یہ ہوتا ہے کہ اِس سال میں جتنے پیدا ہو نے والے ہیں وہ سب لکھ دیے جاتے ہیں اَور جتنے اِس سال مرنے والے ہیں وہ سب بھی اِس رات میں لکھ لیے جاتے ہیں اَور اِس رات میں سب بندوں کے (سارے سال کے) اَعمال اُٹھائے جاتے ہیں اَور اِسی رات میں لوگوں کی (مقررہ) روزی اُترتی ہے۔''(بیہقی) (١) اِس رات میں قیام کرنا یعنی نوافل پڑھنا مستحب ہے۔ (٢) قبرستان جانا اَورمسلمان مرد وزَن کے لیے اِیصالِ ثواب کرنا مستحب ہے۔(٣) اَگلے دن کا روزہ رکھنا مستحب ہے۔ ٭ اِس شب میں صلٰوة التسبیح پڑھیں،تہجد پڑھیں اَور اِس بات کا خاص خیال رکھیں کہ عشاء اَور فجر کی نماز ضرور جماعت کے ساتھ اَدا کریں۔ایسا نہ ہو کہ نفلوں میں تو لگے رہیں اَور فرائض چھوٹ جائیں ۔ ٭ حضور علیہ السلام اکیلے قبرستان گئے تھے اِس لیے اکیلے جائیں اَور صرف مرد جائیں عورتیں نہ جائیں ، عورتوں کا قبرستان جانا جائز نہیں ۔ ٭ شعبان کی ١٣، ١٤ اَور ١٥تینوں دِن کے روزے رکھیں اِنہیں'' اَیَّامِ بِیْض'' کہتے ہیں اَور اِن دنوں میں روزہ رکھنے کا بہت ثواب ہے۔ ٭ اِس شب میں (بطور ِخاص اَور باقی اَیام میں) آتش بازی ہرگزنہ کی جائے اِس کا سخت