ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2012 |
اكستان |
|
٭ اِس خطبہ میں فرمایا کہ'' اِس مبارک مہینہ میں جو شخص کسی قسم کی نفلی عبادت کرے گا اُس کا ثواب دُوسرے زمانہ کی فرض نیکی کے برابر ملے گا اَور فرض نیکی کرنے والے کودُوسرے زمانہ کے ستر فرض اَدا کرنے کا ثواب ملے گا ۔''یوں سمجھ لیں کہ ''شب ِقدر '' کی خصوصیت تو رمضان المبارک کی ایک مخصوص رات کی خصوصیت ہے لیکن نیکی کا ثواب ستر گنا ملنا یہ رمضان المبارک کے ہر دن اَور ہر رات کی برکت اَورفضیلت ہے۔ ٭ اِس خطبہ میں رسول اللہ ۖ نے فرمایا ہے کہ ''یہ صبر اَورغمخواری کا مہینہ ہے ''اَوریہ بھی فرمایا کہ ''جو آدمی اِس مہینے میں اپنے غلام وخادم کے کام میں ہلکا پن اَورکمی کردے گا اللہ تعالیٰ اُس کی مغفرت فرمادے گا اَوراُس کو دوزخ سے رہائی اَورآزادی دے گا۔'' دینی زبان میں صبر کے اَصل معنی ہیں اللہ کی رضا کے لیے اپنے نفس کی خواہشوں کو دبانا اَورتلخیوں اَورناگواریوں کو جھیلنا ۔ ظاہرہے کہ روزے کا اَوّل وآخر ایسا ہی ہے نیز روزہ رکھ کر ہر روزہ دار کو تجربہ ہوتا ہے کہ فاقہ کیسی تکلیف کی چیز ہے اِس سے اُس کے اَندر غرباء اَور مساکین کی ہمدردی اَورغمخواری کا جذبہ پیدا ہونا چاہیے ۔ ایک روایت میں ہے کہ جب رمضان کا مہینہ داخل ہوتا تھاتو نبی علیہ السلام قیدیوں کو رہائی دے دیتے تھے اَورضرورت مند سائل کو محروم نہیں کیا کرتے تھے ۔(بیہقی فی شعب الایمان ) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ۖ سب سے زیادہ سخی تھے اَور رمضان المبارک میں جب جبرائیل علیہ السلام آپ سے ملاقات کرتے تھے تو آپ بہت زیادہ سخی اَور فیاض ہوتے تھے اَور جبرائیل علیہ السلام آپ سے رمضان کی ہررات میں ملاقات کرتے تھے اَوروہ حضور ۖ سے قرآنِ پاک کا دَور کرتے تھے ، یقینا رسول اللہ ۖسے جب جبرائیل علیہ السلام ملاقات کرتے تھے تو آپ ۖ بھلائی اَورخیر کے کاموں میں تیز ہوا سے بھی زیادہ فیاضی وسخاوت فرماتے تھے۔ (بخاری ،مسلم ،نسائی) لہٰذا اپنے محلے میں ، دوستوں اَورعزیز و اَقارب میں جو بیمار نادار اَورغریب ہوں اپنی وسعت کے مطابق اُن کی مدد کرنی چاہیے۔ بعض روزہ دار رَوزہ کی حالت میں بڑی بے صبری کا مظاہرہ کرتے