ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2012 |
اكستان |
|
ہیں ، ذراذرا سی بات پر بیوی سے لڑنا ، بچوں کو پیٹنا ، ملازمین کو ڈانٹنا غرضیکہ اُن کا روزہ رکھنا دُوسروں کے لیے ایک آفت ِ ناگہانی بن جاتا ہے ،یہ بڑی معیوب بات ہے اَیسا ہرگز نہ کرنا چاہیے ۔بعض لوگ لڑتے جھگڑتے تو نہیں لیکن گرمی اَوربھوک وپیاس ہی کا گِلہ شکوہ کرتے رہتے ہیں ، جب اُن سے ملو اُن کے پا س یہی قصہ ملتا ہے اَوربعض لوگ کچھ ز یادہ ہی ہائے ہوئی کرتے ہوئے دیکھے جاتے ہیں ، یہ سب بے صبری کی باتیں ہیں ،صبر کا مہینہ بتلانے کا منشاء یہی ہے کہ حتی الامکان صبر وضبط سے کام لیا جائے۔ ٭ اِس خطبہ میں یہ بھی فرمایا کہ ''اِس بابرکت مہینے میں اِیمان والوں کے رزقِ حلال میں اِضافہ کیا جاتا ہے '' اِس کا تجربہ توہر اِیمان والے روزہ دار کو ہوتا ہے کہ رمضان المبارک میں جتنا اچھا اَورجتنا فراخ کھانے پینے کو ملتا ہے باقی گیارہ مہینوں میںاِتنا نصیب نہیںہوتا ، یہ سب اللہ ہی کے حکم اَور فیصلے سے آتا ہے۔ بعض لوگ خوب حرام کماکر اِس کو رمضان کی برکت سمجھتے ہیں ، یہ سراسر جہالت ہے۔ بعض روایات میں اِس مہینہ میں نان ونفقہ میں وسعت وفراخی کرنے کا حکم آیا ہے چنانچہ ایک روایت میں ہے جَآئَ کُمْ شَھْرُ رَمَضَانَ الْمُبَارَکِ فَقَدِّمُوْا فِیْہِ النِّیَةَ وَوَسِّعُوْا فِیہِ النَّفْقَةَ ۔ ١ رمضان کا مبارک مہینہ آچکا ہے (تم اِس کے لیے نیت پہلے ہی سے درست کرلو اَوراِس مہینہ میں(اپنے اَور اپنے اہل وعیال کے جائز اَخراجات اَور)نان ونفقہ میں فراخی کرو۔ایک اَورروایت کے الفاظ یہ ہیں : اِنْبَسِطُوْا فِی النَّفْقَةِ فِیْ شَھْرِ رَمَضَانَ فَاِنَّ النَّفْقَةَ فِیْہِ کَالنَّفْقَةِ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ ٢ رمضان کے مہینے میں نان ونفقہ کے متعلق وسعت سے کام لو اِس لیے کہ اِس میں جائز نان و نفقہ وخرچہ ایساہے جیسا کہ اللہ کے راستہ میں خرچ کرنا۔ ٭ اِس خطبہ میں یہ بھی فرمایا کہ'' روزہ افطار کرانا گناہوں کی مغفرت اَوردوزخ سے آزادی کا ذریعہ ہے نیز روزہ کھلوانے سے جس کا روزہ کھلوایاہے اُسکے روزہ کے برابر روزہ کھلوانے والے کو ثواب ملتا ہے ''اَورپیٹ بھر کر کھانا کھلانا حوض ِکوثر سے جامِ کوثر نصیب ہونے اَورجنت ملنے کا ذریعہ ہے۔ ١ کنزالعمال ج٨ ص٤٦٦ ٢ جامع صغیر للسیوطی