ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2012 |
اكستان |
|
ہر ایک کو تو افطار کرانے کا سامان میسر نہیں ہوتا تو (کیا غریب لوگ اِس عظیم ثواب سے محروم رہیں گے ؟)'' آپ ۖ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ یہ ثواب اُس شخص کو بھی دے گا جو ایک کھجور یا دُودھ کی تھوڑی سی لسی پر یاصرف پانی ہی کے ایک گھونٹ پر کسی روزہ دار کا روزہ افطار کرادے ۔ (اِس کے بعد آپ ۖ نے فرمایا ) اِس مبارک مہینہ کا پہلا حصہ رحمت ہے ، درمیانی حصہ مغفرت ہے اَورآخری حصہ دوزخ کی آگ سے آزادی ہے۔ (اِس کے بعد آپ ۖ نے فرمایا)اَورجو آدمی اِس مہینے میں اپنے غلام وخادم کے کام میں ہلکا پن اَور کمی کردے گا اللہ تعالیٰ اُس کی مغفرت فرمادے گا اَوراُس کو دوزخ سے رہائی اَورآزادی دے گا۔ اَوراِس مہینہ میں چار چیزوں کی کثرت رکھا کرو جن میں سے دوچیزیں ایسی ہیں کہ تم اِن کے ذریعہ سے اپنے رب کو راضی کرسکتے ہو اَوردوچیزیں ایسی ہیں جن سے تم کبھی بے نیاز نہیں ہوسکتے ۔ پہلی دوچیزیں جن سے تم اپنے رب کو راضی کرسکتے ہو وہ کلمہ طیبہ اَوراستغفار کی کثرت ہے۔اَور دُوسری دوچیزیں یہ ہیں کہ جنت کا سوال کرو اَور دوزخ سے پناہ مانگو۔ اَورجو کوئی کسی روزہ دار کو پانی سے سیراب کرے گا اُس کو اللہ تعالیٰ (قیامت کے دن) میرے حوضِ (کوثر)سے ایسا سیراب کرے گا جس کے بعد اُس کو کبھی پیاس ہی نہیں لگے گی یہاں تک کہ وہ جنت میں پہنچ جائے گا۔ ( بیہقی، ترغیب وترہیب ) فائدہ : نبی کریم ۖ کا اِتنا اہتمام کہ شعبان کی آخری تاریخ میں خاص طورسے اِس کا وعظ فرمایا اَورلوگوں کو تنبیہ فرمائی تاکہ رمضان المبارک کا ایک لمحہ بھی غفلت میں نہ گزر جائے ،پھر اِس وعظ میں تمام مہینے کی فضیلت بیان فرمانے کے بعد چند اہم چیزوں کی طرف خاص طورپر متوجہ فرمایا، سب سے پہلے ''شب ِ قدر'' کہ وہ حقیقت میں بہت اہم رات ہے، اِس کے بعد اِرشاد ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اِس کے روزہ کو فرض کیا اَور اِس کے قیام یعنی تراویح کو سنت کیا۔