ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2012 |
اكستان |
|
(٢) وہ محفل جو ہر قسم کی بری باتوں اَور ناجائز اُمور سے پاک ہو یہ بلاشبہ جائز ہے اَور یہ ظاہر ہے کہ دُوسری قسم کی محفل وہی ہوسکتی ہے جس میں صرف حضور ۖ کی ولادت باسعادت اَور آپ کے معجزات کا ذکر ہو اَور اِس سے زائد کچھ نہ ہو اَور ظاہر ہے کہ اِس حد تک کسی کو کوئی اِختلاف نہیں ہے۔ شیخ اِبن ِحجر اپنی اِسی کتاب ''فتاویٰ حدیثیہ'' میں ایک اَور مقام پر اِرشاد فرماتے ہیں :''بہت سے لوگ حضور ۖ کے ذکر ِولادت کے وقت محفل میں کھڑے ہوتے ہیں یہ بدعت ہے کیونکہ اِس سلسلہ میں کوئی حدیث وغیرہ نہیں آئی ہے (اِس لیے یہ گناہ ہے) اَلبتہ عوام معذور سمجھے جاسکتے ہیں کہ اِنہیں علم نہیں ہے لیکن اِس کے برعکس خواص (یعنی جاننے والے لوگ) معذور نہیں ہیں۔''( فتاویٰ حدیثیہ ص ٦٩) شیخ اِبن ِحجر محفلِ میلاد میں کھڑے ہونے کو بدعت قرار دے رہے ہیں حالانکہ آج کل کی مروجہ محفلِ میلاد میں کھڑے ہونے کو بریلوی حضرات نے فرض واجب کا درجہ دے رکھا ہے جیسا کہ سابقہ مضمون میں ہم باحوالہ عرض کر چکے ہیں۔ قارئین کرام !آپ اَندازہ کرسکتے ہیں کہ بریلوی حضرات کس قدر حوالجات میں قطع و برید کرنے کے عادی ہیں کیونکہ اِسی کتاب ''فتاویٰ حدیثیہ'' میں لکھا ہوا ہے کہ محفلِ میلاد میں حضور ۖ کے ذکر ِولادت کے وقت کھڑا ہونا بدعت اَور گناہ ہے۔ لیکن بریلوی حضرات اِسی کتاب سے بڑی ڈھٹائی کے ساتھ مروجہ محفلِ میلاد ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں جس کا جزء اعظم یہی ''قیام'' ہے۔ اِس قیام کے بغیر آج کل محفل ِمیلاد کا تصور تک نہیں کیا جاسکتا ہے۔ بریلویوں کے اِن تمام حوالوں کا جواب عرض کرنے کے بعد ہم جناب کی توجہ درجِ ذیل اُمور کی طرف متوجہ کرانا ضروری سمجھتے ہیں۔ (جاری ہے)