ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2012 |
اكستان |
|
حضرت کے مصلے کے قریب رکھ دیتے تھے صبح کو آنسوؤں سے اِتنا تر ملتا تھا کہ جیسے کسی نے پانی سے بھگودیا ہو۔ حضرت شیخ الاسلام کی یہ آخری رات کی گریہ و زاری اِتنی بڑھی ہوئی تھی کہ بعض دفعہ تو رات رات بھر نہ سوتے تھے اَور تمام رات توبہ اِستغفار اَور گریہ وزازی میں گزاردیتے تھے۔ بعض دفعہ ایسا بھی ہوتا تھا کہ پوربی زبان کے اَشعار پڑھتے رہتے تھے اَور روتے رہتے تھے اُن میں سے چند اَشعار یاد ہیں جن کو ہدیہ ناظرین کیے دیتا ہوں : پیا کی یاد ستائے موری ناری ناری مکہ میں ڈھونڈا مدینہ میں ڈھونڈا میں پھری بیت اللہ کے یاری یاری پیا کی یاد ستائے موری ناری ناری صبح کی نماز جماعت سے اَدا فر ماکر حضرت اَندر تشریف لے جاتے تھے اَور تلاوتِ قرآن یا کسی حدیث کی کتاب کا مطالعہ فرماتے۔ اِشراق کے بعد مہمان خانہ میں تشریف لاتے اَور مہمانوں کے ساتھ آکر ناشتہ (نان شبینہ) تناول فرماتے اَور تھوڑی دیر مہمانوں کے ساتھ گفتگو فرماتے اَور پھر اَندر تشریف لے جاتے اَور تقریبًا دس بجے تک کتاب کا مطالعہ فرماتے اِس کے بعددارُ الحدیث دَرس کے لیے تشریف لے جاتے وہاں سے بارہ بجے فارغ ہو کر مہمانوں کے ساتھ دوپہر کا کھانا تناول فرماتے اَور دوپہر کو تھوڑے وقت قیلولہ فرماتے۔ ظہر کی نماز کے بعد عصر کی نماز کے قریب تک آپ مہمان خانہ میں تشریف رکھتے اَور مہمانوں کے ساتھ سادہ چائے نوش فرماتے اِس مجلس میں مریدین وسالکین کے حالات سن کر اُن کے حسب ِحال اَوراد و وظائف اَور تعویذ والوں کو تعویذ عنایت فرماتے اَور دیگر ضرورت مندوں کی ضرورت کو پورا فرماتے۔ عصر کی نماز کے بعد پھر مجلس ہوتی تھی اَور یہی سلسلہ جاری رہتا تھا۔ مغرب کی نماز کے بعد نوافل ِمغرب میں سوا یا ڈیرھ پارہ مستقل تلاوت فرمانے کا آپ کا ہمیشہ معمول رہاہے اِس کے بعد بیعت ہونے والوں کو بیعت فرماتے تھے اَور عشاء کی اَذان کے وقت مہمانوں کے ساتھ کھانا تناول فرماتے تھے۔ عشاء کی نماز سے فارغ ہوکر آپ اَندر تشریف لے جاتے اَور تھوڑی دیر مطالعہ فر ما کر درسِ حدیث کے لیے دارُالحدیث تشریف لے جاتے اَور تقریبًا بارہ بجے تک پڑھاتے رہتے تھے۔