ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2012 |
اكستان |
|
شریک تھا عشاء کی نماز کے بعد کھانے سے فارغ ہوئے تو میزبان صاحب نے فرمایا کہ چائے پی کر جانا ہوگا۔ حضرت نے فرمایا مجھے سبق پڑھانا ہے۔ میز بان نے عرض کیا کہ اَبھی پندرہ منٹ میں چائے تیار ہوجائے گی، حضرت نے فرمایا اچھا اَور فرمایا کہ اِتنے میں ایک نیند لے لوں چنانچہ اُسی جگہ آپ ٹیک لگا کر لیٹ گئے اَور خراٹے لینے لگے ،ایسا معلوم ہوتا تھا کہ اِتنی گہری نیند میں اَب بیدار نہ ہوں گے لیکن ٹھیک پندرہ منٹ کے بعد بیدار ہوگئے۔ یہی قَادِرُ النَّوْمِ وَالْیَقْظَة ہونے کی وجہ تھی کہ آپ قیام آخر الیل سے کبھی غافل نہیںہوئے۔ جناب ِرسول اللہ ۖ کے بارے میں منقول ہے حضرت اُمِ سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : کَانَ یُصَلِّیْ ثُمَّ یَنَامُ قَدْ رَمَا صَلّٰی ثُمَّ یُصَلِّیْ قَدْ رَمَا نَامَ ثُمَّ یَنَامُ قَدْ رَمَا صَلّٰی حَتّٰی یُصْبِحَ ۔( اصحاب السنن ) ''آپ ۖ نماز پڑھتے پھر اُتنی ہی دیر سو جاتے جتنی دیر نماز پڑھی پھر بیدار ہو کر قدرِ نوم نماز پڑھتے پھر سو جاتے اُتنی ہی دیر غرضیکہ تمام رات سوتے اَور پھر بیدار ہوجاتے۔ ''اِس حدیث سے ثابت ہے کہ حضور ۖ کو اپنی نیند پر کس قدر قابو تھا جب چاہا سو گئے اَور جب چاہا بیدار ہوگئے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ۖ کا خوف وخشیت باری تعالیٰ کی وجہ سے یہ عالَم ہوتا کہ جس طرح ہانڈی سے جوش مارتے وقت آواز آتی ہے اِسی طرح آپ کے سینہ مقدس میں ایک ہیجان بپا ہوتا تھا۔ حضرت مولانا اَسعد صاحب مدنی مدظلہ صاحبزادۂ شیخ الاسلام فرماتے ہیں بالکل یہی حالت حضرت کا تہجد کے وقت ہوتا تھا۔ (راقم الحروف کو بھی چند مرتبہ حضرت کے ساتھ دُعا مانگنے کا اِتفاق ہوا ہے، بندہ نے بھی حضرت کے سینہ کے جوش کو اپنے کانوں سے سُنا ہے) اَور ہم لوگ ایک تولیہ اَور ایک اُگالدان