ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2012 |
اكستان |
|
حدیث شریف میں آتا ہے کہ کامل الایمان شخص کو اِتنا منصف مزاج ہونا چاہیے کہ وہ اپنے آپ سے بھی اِنصاف کرنے لگے۔ وَقَالَ عَمَّار ثَلٰث مَنْ جَمَعَھُنَّ فَقَدْ جَمَعَ الْاِیْمَانَ : اَلْاِنْصَافُ مِنْ نَفْسِکَ وَبَذْلُ السَّلَامِ لِلْعَالَمِ وَالْاِنْفَاقُ مِنَ الْاِقْتَارِ۔ (بخاری شریف کتاب الایمان رقم الحدیث ٢٧ ) ''تین چیزیں ایسی ہیں جو اِنہیں عمل میں جمع کرلے تو اُس نے اِیمان کے سب کام جمع کرلیے: (١) اپنے آپ سے بھی اِنصاف (٢) سب کو سلام کرنا (٣) اَور فقر کے وقت بھی خرچ کرنا ۔'' حضرت مدنی رحمہ اللہ اِن اَوصاف ِکمالیہ کے ساتھ نہایت خوش مزاج، بذلہ سنج، نکتہ رس، ہمیشہ حاضر دماغ، نہایت درجہ حاضر جواب ،بہت حلیم ،بہت معاف کرنے والے تھے ۔خوش طبعی بھی علمی رنگ لیے ہوتی تھی ،حاضرین ِ مجلس خصوصًا اہلِ علم اَکثر اَوقات اِن کی خوش طبعی سے محظو ظ ہوتے رہتے تھے لیکن جس وقت وہ خاموش ہوں اُس وقت پوری مجلس پر سکوت طاری رہتا تھا یہ قدرتی بات تھی۔ اِن اَوصافِ عالیہ کی وجہ سے مفتی صاحب کو اُن سے تعلق بڑھا جو عمر کے آخر حصہ تک بڑھتا ہی گیا۔ حضرت مدنی کا یہی رنگ ِسیاست حضرت مفتی صاحب رحمة اللہ علیہ پر اَثر اَنداز ہوا وہ بہت زیادہ معتدل ا لمزاج ہوگئے۔ اُن کی معتدل مزاجی ہی تھی جس کی وجہ سے وہ تحریک نظامِ مصطفی کی کامیاب قیادت فرما گئے اَور یہی نرم خوئی اَور سچائی تھی جس کی وجہ سے وہ بھٹو صاحب کے طعنوں سے بچتے رہے اَور بھٹو صاحب بھی اُن کی عزت کرتے رہے۔ اُنہوں نے وزارتِ عُلیا سنبھالی تو اَپنا دَامن بچائے رکھا عدل و اِنصاف سے کام لیا حتی کہ اِس سے بعض ساتھی خفا بھی ہوگئے لیکن اُنہوں نے اِس مو قع پر نہ اپنے لیے کوئی نفع اَندوزی کی نہ اپنی جماعت کے لیے نہ اپنی جماعت کے ساتھیوں کے لیے۔ اُمید ہے کہ اللہ تعالیٰ اُنہیںقیامت کے دِن اِس کا اَجر ِ عظیم دیں گے اَور وہ مُسندِ اَبی حنیفہ کی اِس حدیث کے مصداق ہوں گے۔