ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2010 |
اكستان |
|
اَور ہلکی نیند تھی تو رسول اللہ ۖ جب سجدے میں جاتے تھے تو اشارہ کردیتے تھے تویہ پائوں سُکیڑلیتی تھیں فَاِذَا سَجَدَ غَمَزَنِیْ۔ وہ کہتی ہیں میں آگے ہوتی تھی اَور نماز پڑھتے تھے اگر عورت کے آگے سے گزرنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے تو مجھے کیوں نہیں منع فرمایا آپ نے کہ یہاں پائوں نہ رکھو اَور ہٹ جائو اَور ایسے لیٹو ایسے کی بجائے۔ امام احمد رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ عورت کے بارے میں مجھے تردُّد ہے اِس واسطے کہ حضرتِ عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ بات کہی ہے اَور گدھے کے بارے میں یہ ہے کہ حدیثوں میں آتا ہے کہ رسول اللہ ۖ نماز پڑھ رہے تھے حضرتِ عبد اللہ ابن ِ عباس فرماتے ہیں میں آیا اَور گدھی پر سوار تھا میں گدھی سے اُترا اَور نیت باندھ لی اَور گدھی چرتی رہی آگے نمازیوں کے کسی نے مجھے کچھ نہیں کہا تو اِس سے معلوم ہوتا ہے کہ نہیں ٹوٹتی۔ اَور تیسری چیز جو تھی کُتّا وہ فرماتے ہیں کہ کُتّے کے بارے میں آتا ہے کہ جو اَسود ہو اَلْکَلْبُ الْاَسْوَدُ جو سیاہ رنگ کا کُتّا ہو وہ حدیث میں آتا ہے کہ شیطان ہے تو وہ اگر نماز کے آگے سے گزرجائے گا تو امام احمد رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ لاَ اَشُکُّ پھر مجھے شک نہیں ہے نماز ٹوٹ جائے گی دوہرانی چاہیے نماز، تو کالا کُتّا اگر گزرجائے اُس میں اُن کی پکی رائے ہے کہ چونکہ اُس کے بارے میں آگیا ہے کہ اَلْکَلْبُ الْاَسْوَدُ شَیْطَان لہٰذا یہ ہے کہ وہ آگے سے اگر گزرجائے تو نماز ٹوٹ جاتی ہے ہمارے مسلک میں یعنی حنفی حضرات کے یہاں تو نہیں ٹوٹتی کسی بھی چیز سے۔اَور اگر نمازی کے آگے کوئی چیز رکھی ہوئی ہے اَور وہاں آگے سے گزر رہا ہے تو پھر کسی کے بھی نزدیک کوئی حرج نہیں ہے۔ یہ تو وہ صورت ہے کہ نمازی کے آگے کوئی چیز نہیں ہے اَور وہ گزر رہا ہے لیکن اگر کوئی چیز نمازی کے آگے اِتنی سی ہے جوایک ہاتھ کے برا بر ہو اُونچی اَور ایک اُنگلی کے برا بر ہو موٹی تو بس وہ کافی ہے یعنی ڈیڑھ فٹ لمبی ہو وہ گاڑ ھ لے نمازی اپنے آگے جنگل(یا کھلے میدان) میں پھر آگے سے کوئی بھی چیز گزرے کوئی حرج نہیں ۔ رسول ِ کریم علیہ الصلوة والتسلیم نے جو چیزیں بتائیں وہ یہ ہیں اَور قرآن ِ پاک کی یہ سب تفسیر ہے کیونکہ قرآن پاک میں آتا ہے اِنْ مِّنْ شَیْئٍ اِلَّا یُسَبِّحُ بِحَمْدِہ کوئی چیز ایسی نہیں ہے کہ جو خدا کی تسبیح نہ کرتی ہو جو بھی چیز ہے وہ خدا کی تسبیح کرتی ہے اِنْ مِّنْ شَیْئٍ اِلَّا یُسَبِّحُ بِحَمْدِہ تو کوئی چیز ایسی نہ رہی کہ جو خدا کو نہ پہچانتی ہو اَور اُس کی تسبیح نہ کرتی ہو۔ درخت کے بارے میں جیسے آپ لوگ سن چکے ہیں کہ رسول اللہ