Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2009

اكستان

44 - 64
تک بزرگانِ دین اُن مبارک زمانوں کے دستور پر عمل کرنا دوجہاں کی سعادت سمجھتے رہے۔ آپ لوگوں نے اِس ضد میں آکر کہ ہم بریلوی ہیں، سُنّت طریقہ چھوڑدیا ہے۔ اِس کی جگہ اَذان اَور سلام پڑھنا ایجاد کرلیا ہے تو کیا  یہ سُنّت کو تبدیل کرنا نہیں ہے؟ اَور جو چیز سُنّت کو بدلتی ہے کیا اُس کے بدعت ہونے میں بھی کوئی شک ہے؟ حضرت شیخ عبد الحق   کا اِرشاد بھی یہی ہے اَور بات یہ ہے کہ جس معاملہ میں مخصوص ذکر اَور عمل کا مخصوص طریقہ موجود ہو اُس میں ایجادات کی ضرورت ہی کیا ہے؟ مشکٰوة شریف باب العطاس میں ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر کے سامنے ایک شخص نے چھینک لگائی پھر کہا  اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ  حضرت ابن ِ عمر نے اُسے منع کرنے کے لیے فرمایا میں بھی یہی کہتا ہوں یعنی دونوں لفظ اپنی جگہ پر درُست ہیں لیکن رسول اللہ  ۖ  نے چھینک کے موقع پر درُود و سلام پڑھنا نہیں سکھایا بلکہ  اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلٰی کُلِّ حَالٍ  کہنے کی تعلیم دی ہے۔ 
حضرت شیخ عبد الحق محدث دہلوی اِس موقع پر فرماتے ہیں، صاحب ِ شریعت کے پیچھے چلنا چاہیے اَور کئی ایسے کام ہیں جو اپنی جگہ پر اچھے ہیں لیکن خاص موقع میں وارِد نہیں ہوئے اَور سُنّت میں نہیں آئے جیسا کہ نمازوں کے بعد مصافحہ کرنا وغیرہ۔ اَشعة اللمعات ج٤ ص ٤٦ مدارج شریف میں اِسی موقع پر فرماتے ہیں درُود شریف کی فضیلت میں کیا شک ہے لیکن جیساکہ اِرشاد ہوا ہے وہی کام کرنا چاہیے۔ صاحب ِ شریعت نے ہر چیز کا مقام اَور موقع مقرر کردیا ہے وہ بات اُسی جگہ کہنی چاہیے اَور کرنی چاہیے جیساکہ رکوع میں قرآن پڑھنا منع ہے۔ کذا فی مواہب اللَّدُنیة  مدارج النبوة ج١ ص ١٨٤۔ 
بریلوی حضرات غور فرمائیں جس موقع کے لیے ہماری شریعت میں تعلیم موجود ہے اُس جگہ یہ گستاخیاں کتنی بدنما معلوم ہوتی ہیں۔ 
٥۔  شریعت جس معاملہ میں خاموش ہے اَور اُس کے متعلق ہمارے دین میں واضح ہدایت موجود نہ ہو اُس مسئلہ میں قیاس اَور اجتہاد کی گنجائش بشرطِ اہلیت موجود ہے لیکن جس مسئلہ کے متعلق حدیث میں خَیْرُ الْھَدْیِ ھَدْیُ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ  یعنی سُنّت ِ رسول  ۖ  یا سُنّت ِ صحابہ   کا عملی نمونہ موجود ہو وہاں عقل کی ٹانگ اَڑانا سُنّت کی ہتک نہیں تو کیا ہے؟ 
٦۔  موت کے وقت شیطان کے گمراہ کرنے کا واقعی اَور شدید خطرہ ہے آپ لوگ اُس وقت اَذان
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 اِنسان گناہ کیوں کرتا ہے ؟ : 6 3
5 گناہوں کا اعتراف ضروری ہے مگر صرف اللہ کے سامنے : 7 3
6 بار بار گناہ کرنے والوں میں یا توبہ کرنے والوں میں شمار ہو گا ؟ : 8 3
7 اللہ کی رحمت نہ ہو تو معمولی بات بھی بڑاگناہ بن سکتی ہے : 9 3
8 دربارِ رسالت ۖ کا اَدب : 9 3
9 بڑی غلطی وہ ہے جو اللہ کی نظر میںبڑی ہو : 10 3
10 ملفوظات شیخ الاسلام 11 1
11 وفیات 12 1
12 حضرت عائشہ کی عمر اور حکیم نیاز احمد صاحب کا مغالطہ 13 1
13 حضرت اَقدس کا خط 19 1
14 حضرت اِبراہیم رضی اللہ عنہ 21 1
15 بو بکر و عمر ، عثمان و علی رضی اللہ عنہم 31 1
16 تربیت ِ اَولاد 32 1
17 بچوں کی پرورش سے متعلق احادیث ِنبویہ 32 16
18 بچوں کی پرورش میں مصیبتیں جھیلنے اوردُودھ پلانے کی فضیلت : 32 16
19 لڑکیوں کی پرورش کرنے کی فضیلت : 33 16
20 حمل ساقط ہوجانے اورزچہ بچہ کے مر جانے کی فضیلت : 33 16
21 دفن کے بعد اَذان کہنے کا مسئلہ 35 1
22 دفن کے بعد شرعی طور پر کیا کرنا چاہیے ؟ : 35 21
23 حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے نزع کے وقت اپنے بیٹے کو وصیت میں فرمایا 35 21
24 ۔ اصل اَشیاء میں حرمت ہے یا اَباحت یا توقف؟ 45 21
25 گلدستہ ٔ اَحادیث 46 1
26 پانچ دُعائیں قبول کی جاتی ہیں : 46 25
27 حضور علیہ الصلوة والسلام پانچ چیزوں سے پناہ مانگا کرتے تھے : 46 25
28 حضور اَکرم ۖ کی طرف سے پانچ چیزو ں کا حکم : 47 25
29 ماہِ صفرکے اَحکام اور جاہلانہ خیالات 48 1
30 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 48 29
31 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 48 29
32 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اور اُس کی تردید : 49 29
33 ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ : 51 29
34 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اوراُس سے متعلق بدعات : 52 29
35 بریلوی مکتبہ فکر کے اعلیٰ حضرت مولانا احمد رضا خان صاحب کا فتویٰ : 54 29
36 غیر مقلدین حضرات سے رفع ِیدین سے متعلق دس سوالات 56 1
37 دینی مسائل 61 1
38 ( طلاق دینے کا بیان ) 61 37
39 طلاقِ صریح اور طلاقِ بائن سے متعلق ایک ضابطہ : 61 37
40 رُخصتی سے قبل طلاق کا بیان : 61 37
41 بقیہ : دفن کے بعد اَذان کہنے کا مسئلہ 62 21
Flag Counter