ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2009 |
اكستان |
|
ولادکی وفات پرہنسے۔البتہ یہ نادُرست اور خلاف ِ شریعت ہے کہ کسی کے وفات پانے پر زبان سے ایسے کلمات نکالے جو کفریہ کلمات ہوں اور جن سے اللہ تعالیٰ پر اعتراض ہوتا ہو۔ رنج اور تکلیف کے موقع پر بھی اِنسان اللہ تعالیٰ کا بندہ ہے اور اُس وقت بھی اُس کو احکام ِ شریعت پر عمل کرنا ضروری ہے۔ آج کل کے بہت سے مرد اور عورتیں مصیبت کے وقت اپنے آپ کو بے خود سمجھ کر کفریہ کلمات زبان سے نکالتے ہیں اور کپڑے پھاڑتے ہیں اور زور زور سے روتے ہیں۔ حدیث شریف میں ہے کہ آنحضرت ۖ نے فرمایا : لَیْسَ مِنَّا مَنْ ضَرَبَ الْخُدُوْدَ وَشَقَّ الْجُیُوْبَ وَدَعٰی بِدَعْوَی الْجَاھِلِیَّةِ رواہ الشیخان وفی روایة لمسلم مرفوعًا اَنَا بَرِیْ ئ مِّمَّنْ حَلَقَ وَصَلَقَ وَخَرَقَ ۔ وہ ہم میں سے نہیں جو(رنج وغم کے موقع پر) منہ سے پیٹے اور گریبان پھاڑے اور جاہلیت کی دُہائی دے۔ دُوسری روایت میں ہے کہ آپ ۖ نے فرمایا : میں اُس سے بری ہوں جو (رنج وغم میں ) بال منڈائے یا چلا کر روئے اور کپڑے پھاڑے ۔ الحمد للہ بنات ِ طاہرات رضی اللہ عنہن بلکہ تمام اولادامجاد کے ضروری احوال مکمل ہوگئے۔ ناظرین سے درخواست ہے کہ فقیرحقیر کو اور اُس کے اَساتذہ اور والدین کو اپنی دُعاؤں میں ضرور یاد فرمائیں۔ اَللّٰہُمَّ اجْعَلْنَا مُتَّبِعِیْنَ لِسُنَّةِ نَبِیِّنَا ۖ وَمُھْتَدِیْنَ بِھَدْیِہ وَاجْعَلْنَا شٰکِرِیْنَ لِنِعْمَتِکَ مُثْنِیْنَ بِھَا قَابِلِیْھَا وَاَتِمَّھَا عَلَیْنَا وَاجْعَلْنَا مُفْلِحِیْنَ بِرَحْمَتِکَ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ وَصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی خَیْرِ خَلْقِہ سَیِّدَنَا وَسَنَدَنَا مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہ وَصَحْبِہ اَجْمَعِیْنَ ۔