ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2008 |
اكستان |
|
لگے اور اگر خدانخواستہ وہ ناراض ہوجائے تو کوئی بھی اپنا نہیں بالخصوص عالم ِ علوی میں۔ ٭ کتب ِ تصوف کے مطالعہ کو حضرت گنگوہی رحمة اللہ علیہ سالک کے لیے منع فرماتے تھے۔ مریض ظاہر کتب ِ طب کا اگر مطالعہ کرے تو بجز تشویش کے اُس کو کچھ حاصل نہیں ہوتا اور اگر خود اُن اَدویہ اور نسخہ جات کو استعمال کرنے لگے تو عمومًا بجائے نفع کے نقصان اُٹھاتا ہے۔ ٭ منہ میں گلوری رَکھ کر اگر اُس میں تمباکو نہ ہو ذکر وغیرہ میں کوئی حرج نہیں ہاں اگر تمباکو ہو تو کلی کرنا اور بدبو کو دُور کرلینا چاہیے۔ ٭ جو حالت لرزہ کی بعض اَوقات نماز وغیرہ میں پیدا ہوتی ہے بہت مبارک اور اُمید اَفزا ہے۔ ٭ اعتماد اللہ پر رکھیں بندہ کا فریضہ صرف جد و جہد اور عمل ہے مُتَصَرِّفْ فِی الْاَکْوَانِ (ساری کائنات) جنابِ باری عز اسمہ' ہے۔ قُلُوْبُ الْخَلَا ئِقِ بَیْنَ الْاِصْبَعَیْن (اُنگلیوں کے درمیان) ہیں۔ وہ ہمارے ساتھ رؤف و رحیم ہے نہ گھبرانا چاہیے نہ مایوس ہونا چاہیے اور نہ مطمئن علیٰ غیر اللہ ہونا چاہیے اور اُس کی رضاء جوئی ہمیشہ مطمح ِ نظر رہنا چاہیے۔ ٭ یہ حالت کہ زلزلہ زمین میں بوقت ِ ذکر معلوم ہوتا ہے کچھ تعجب خیز نہیں ہے۔ ذکر کے آثارِ محمودہ میں سے ہے اِس سے نہ گھبرائیے اور نہ دل لگائیے صرف محبوب ِ حقیقی سے دل لگائیے۔ ٭ دل لگے یا نہ لگے کتنا ہی اِنقباض ہو مگر نماز ہرگز ترک نہ ہونی چاہیے۔ ٭ بارگاہِ الٰہی میں جس قدر بھی رونا اور سوز و گداز ہو بہتر ہے مایوسی نہ ہونا چاہیے تضرع و زاری مطلوب ہے اُدْعُوْا رَبَّکُمْ تَضَرُّعًا وَّخُفْیَةً ۔ ٭ سالک کے لیے بالخصوص اِبتدائی ایام میں تنہائی بہت زیادہ ضروری ہے۔ صحبت ِ شیخ تو بیشک مفید ہے مگر بقول ِ شاعر ع اَز خلائق دُور ہمچو غول باش ٭ محبوب ِ حقیقی کی یاد جس قدر بھی ہو مفید اور ضروری ہے مَا اَشْغَلَکَ مِنَ الْحَقِّ فَھُوَ طَاغُوْتُکَ اِسی طرف اپنی توجہ رکھیے۔