Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2008

اكستان

29 - 64
پیدا ہوئی ہیں۔ اِسلامی اِنشورنس میں اسے عقد تبرع میں تبدیل کر دیا گیا جس سے ربا (سود) کی خرابی تو بالکل ختم ہو گئی کیونکہ سود اُسی صورت میں پایا جاتا ہے جب دو چیزوں کی تبدیلی عقد معاوضہ کی بنیاد پر ہو۔ جب معاملہ معاوضہ کی بنیاد پر نہ ہو بلکہ کوئی شخص اپنی طرف سے تبرعا زیادہ دے دے تو اِس میں کوئی حرج نہیں بلکہ شرعاًپسندیدہ ہے مثلاً کسی شخص نے آپ کو سو روپے ہدیے کے طور پر دیے۔ پھر کسی موقع پر آپ کی اِس سے ملاقات ہوئی تو آپ نے دو سو روپے ہدیے کے طور پر دے دیے تو یہ نہ صرف جائز بلکہ پسندیدہ ہوگا اور اِسے ربا نہیں کہا جائے گا کیونکہ اُس نے آپ کو سو روپے اِس شرط پر نہیں دیے تھے کہ آپ اُسے کچھ بڑھا کر واپس کریں گے…… 
باقی دو خرابیاں غرر اور قمار کی ہیں۔ ان دونوں کی بنیاد غیر یقینی کیفیت (Uncertainty) پر ہے۔ ظاہر ہے کہ غیر یقینی کیفیت تکافل کے اَندر بھی موجود ہے کیونکہ اِس میں پالیسی ہولڈر ایک ایسے نقصان کی تلافی کے لیے پریمیم جمع کراتا ہے جس کا پایا جانا غیر یقینی ہے کہ یہ معلوم نہیں کہ پالیسی ہولڈر کو وہ نقصان پیش آئے گا یا نہیں؟
لیکن اِسلامی تکافل کے اَندر اِس غیر یقینی کیفیت سے عقد ناجائز نہیں ہوتا کیونکہ اِس کی بنیاد عقد تبرع پر ہے اور تبرعات کے اَندر غیر یقینی کیفیت (Uncertainty) کا پایا جانا ممنوع نہیں جبکہ عقود معاوضہ کے اَندر ممنوع ہے۔
اِس کو بذریعہ مثال یوں واضح کیا جاسکتا ہے کہ مثلاً میرے پاس ایک تھیلی میں کچھ رقم ہے میں کسی دُکاندار سے ایک پنکھا خریدتا ہوں اور اُس سے کہتا ہوں کہ اِس کی قیمت وہ رقم ہے جو اِس تھیلی میں ہے۔ تو ظاہر ہے کہ یہ صورت ناجائز ہے کیونکہ دُکاندار کو معلوم نہیں کہ اِس میں کتنی رقم ہے لہٰذا اس کے اعتبار سے قیمت مجہول (غیر معلوم) ہے اور بیع کے صحیح ہونے کے لیے ضروری ہے کہ بیچی جانے والی چیز کی قیمت فریقین کو معلوم ہو، لیکن اگر میں کسی طالب علم سے یہ کہتا ہوں کہ اگر آپ امتحان میں اوّل آ گئے تو جو رقم اِس تھیلی میں ہے وہ تمہیں اِنعام کے طور پر دُوں گا تو یہ صورت جائز ہے حالانکہ یہاں بھی جہالت
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 حضر ت عمار رضی اللہ عنہ کا دُشمن اللہ کا دُشمن : 6 3
5 حضرت خالد رضی اللہ عنہ پر اِس اِرشاد کا اَثر 6 3
6 نبی علیہ السلام کی زبانی حضرت خالد رضی اللہ عنہ کی تعریف 7 3
7 فتحِ مکہ سے پہلے قربانیاں دینے والوں کا درجہ سب سے بڑا ہے 7 3
8 ملفوظات شیخ الاسلام 8 1
9 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 8 8
10 حضرت عائشہ کی عمر اور حکیم نیاز احمد صاحب کا مغالطہ 10 1
11 خلاصۂ مکتوب : 13 10
12 مزیدقابل ِغوراُمور : 14 10
13 بقیہ : درس حدیث 15 3
14 عورتوں کے رُوحانی امراض 16 1
15 عورتوں کی اِصلاح کے طریقے : 16 14
16 عورتوں کی مکمل اِصلاح کاخاکہ اوردستورالعمل کاخلاصہ : 17 14
17 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 19 1
18 کیا تکافل کا نظام اِسلامی ہے؟ 21 1
19 پہلا اشکال : 21 18
20 صمدانی صاحب کا جواب : 21 18
21 دُوسرا اشکال : 23 18
22 صمدانی صاحب کا جواب : 24 18
23 صمدانی صاحب کی یہ بات کئی وجوہ سے محل ِنظر ہے 27 18
24 عملی خرابیاں : 30 18
25 -2 وقف یا اُس کی ملکیت کو ختم کرنا : 33 18
26 اَلوَداعی خطاب 35 1
27 گلدستہ ٔ اَحادیث 48 1
28 شہید چار طرح کے ہوتے ہیں : 48 27
29 میںدُنیا کے فوت ہونے نہ ہونے کا کوئی غم نہیں : 49 27
30 تہذیبوںکے عروج وزَوال میں عِلم کاکردار 50 1
31 ( وفیات ) 58 1
32 دینی مسائل 60 1
33 ( طلاق دینے کا بیان ) 60 32
34 خانقاہ ِحامدیہ اور رمضان المبارک 62 1
Flag Counter