ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2008 |
اكستان |
|
گلدستہ ٔ اَحادیث ( حضرت مولانا نعیم الدین صاحب ،فاضل جامعہ مدنیہ لاہور ) جمعہ کی نماز کے لیے تین قسم کے لوگ آتے ہیں : عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ یَحْضُرُ الْجُمُعَةَ ثَلٰثَةُ نَفَرٍ فَرَجُل حَضَرَھَا بِلَغْوٍ فَذَالِکَ حَظُّہ مِنْہَا ، وَرَجُل حَضَرَھَا بِدُعَائٍ فَھُوَ رَجُل دَعَا اللّٰہَ اِنْ شَائَ اَعْطَاہُ وَاِنْ شَائَ مَنَعَہ ، وَرَجُل حَضَرَھَا بِاِنْصَاتٍ وَسُکُوْتٍ وَلَمْ یَتَخَطَّ رَقَبَةَ مُسْلِمٍ وَلَمْ یُؤْذِ اَحَدًا فَھِیَ کَفَّارَة اِلَی الْجُمُعَةِ الَّتِیْ تَلِیْھَا وَزِیَادَةِ ثَلٰثَةِ اَیَّامٍ وَذَالِکَ بِاَنَّ اللّٰہَ یَقُوْلُ مَنْ جَآئَ بِالْحَسَنَةِ فَلَہ عَشْرُ اَمْثَالِھَا۔ (ابوداود بحوالہ مشکٰوة ص ١٢٣) حضرت عبد اللہ بن عَمرو رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسولِ اکرم ۖ نے فرمایا : جمعہ (کی نماز) کے لیے تین قسم کے لوگ آتے ہیں۔ ایک وہ شخص جو لغو کلام اور بے کار کام کے ساتھ آتا ہے۔ چنانچہ جمعہ کی حاضری میں اُس کا یہی حصّہ ہے (یعنی وہ جمعہ کے ثواب سے محروم رہتا ہے اور لغو کلام و بے کار کام اُس کے حصہ میں آتا ہے) دُوسرا وہ شخص ہے جو جمعہ میں دُعاء کے لیے آتا ہے (چنانچہ وہ خطبہ کے وقت دُعاء میں مشغول رہتا ہے یہاں تک کہ اُس کی دُعاء اُسے خطبہ سُننے یا خطبہ کے کمالِ ثواب سے باز رکھتی ہے) پس یہ شخص اللہ کے حضور میں دُعاء کرتا ہے (اِس شخص کے متعلق اللہ کی مرضی ہے کہ) چاہے تو اِس کی دُعاء قبول کرلے چاہے تو قبول نہ کرے۔ تیسرا وہ شخص ہے جو جمعہ میں آتا ہے تو خاموشی اور سکوت کو اختیار کرتا ہے نہ وہ کسی مسلمان کی گردن پھلانگتا ہے اور نہ کسی کو اَذیت دیتا ہے اِس کے لیے یہ جمعہ اُس جمعہ تک جو اِس سے ملا ہوا ہے بلکہ مزید تین دن تک کے گناہوں کا کفارہ ہوجاتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جو کوئی ایک نیکی کرے گا اُس کو اِس نیکی کا دس گنا ثواب ملے گا۔