ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2008 |
اكستان |
|
حضرت اُم ِکلثوم رضی اللہ عنہا کے مناقب ( حضرت مولانا محمد عاشق الٰہی صاحب رحمة اللہ علیہ ) حضرت سید عالم ۖ کی تیسری صاحبزادی حضرت اُمِ کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہا تھیں۔ اِن کا عُتَیْبَہ بِنْ اَبِیْ لَھَبْ سے نکاح ہوا تھا۔ ابھی رُخصتی نہ ہونے پائی تھی کہ ماں باپ کے کہنے سے اُس نے حضرت اُم ِکلثوم رضی اللہ عنہا کو طلاق دے دی۔ حضرت رُقیہ اور حضرت اُمِ کلثوم رضی اللہ عنہما کو ایک ساتھ طلاق ہوئی تھی۔ آنحضرت ۖ نے حضرت رُقیہ رضی اللہ عنہا کا نکاح حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے کردیا اور حضرت اُمِ کلثوم رضی اللہ عنہا کا نکاح اِس کے بعد کسی سے نہیں کیا حتّٰی کہ جب حضرت رُقیہ رضی اللہ عنہا کی وفات ہوگئی تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے حضرت اُم ِکلثوم رضی اللہ عنہا کا بھی نکاح فرمادیا۔ یہ نکاح مدینہ منورہ میں ہوا۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو یہ شرفِ امتیازی حاصل ہے کہ اِن کے نکاح میں یکے بعد دیگرے حضورِ اقدس ۖ کی دو صاحبزادیاں رہیں اِسی لیے اِن کو ذوالنورین (دو نور والے) کہتے ہیں۔ ہجرت : آنحضرت ۖ نے جب مدینہ منورہ کو ہجرت فرمائی تھی تو اپنے گھر والوں کو مکہ معظمہ ہی میں چھوڑگئے تھے اور آپ کے رفیق ِ خاص حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی ایسا ہی کیا تھا۔ پھر مدینہ منورہ پہنچ کر دونوں حضرات نے آدمی بھیج کر اپنے اپنے کنبہ کو بلوالیا، قافلہ میں حضرت اُم ِکلثوم اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہما بھی تھیں۔ (الاستیعاب ) حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے عقد : حضرت رُقیہ رضی اللہ عنہا کی وفات کے کچھ عرصہ بعد ہی حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا بیوہ ہوگئی تھیں جو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی تھیں۔اِن کے شوہر حضرت خُنَیس بن حدافہ تھے، میدانِ جہاد میں اِن کے زخم آگیا اِسی کے اثر سے وفات پائی۔ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے نکاح کے لیے حضرت عمر رضی اللہ عنہ