ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2008 |
اكستان |
|
حالانکہ غور کرنے کا مقام یہی تو ہے کہ جب ڈائریکٹران کے ذمہ داری ہونے کے تمام اسباب موجود ہیں تو پھر غیر شرعی ملکی قانونی نے ان کو کیوں نظر انداز کیا اور ایک فرضی شخص کا سہارا لے کر ان کو مالی تحفظ کیوں فراہم کیا اور کیا شریعت اس کی تائید یا تصویب کرتی ہے۔ -III کمپنی کی محدود ذمہ داری کے حق میں دی گئی مولانا عثمانی کی ایک اور دلیل اور اُسکا جواب : مولانا تقی عثمانی مدظلہ لکھتے ہیں : ''خصوصاً جبکہ کمپنی کے ساتھ معاملہ کرنے والا یہ دیکھ کر معاملہ کرتا ہے کہ یہ کمپنی لمیٹڈ ہے میرا حق صرف اثاثوں کی حد تک محدود ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ لمیٹڈ کمپنی کے ساتھ لمیٹڈ لکھنا ضروری ہوتا ہے۔ پھر کمپنی کی بیلنس شیٹ بھی شائع ہوتی رہتی ہے۔ قرض دینے والا بیلنس شیٹ کے ذریعے سے کمپنی کا مالی استحکام دیکھ کر قرض دیتا ہے۔ غرضیکہ جو شخص بھی لمیٹڈ کمپنی سے معاملہ کرتا ہے وہ علی بصیرة کرتا ہے۔ اس میں کسی قسم کا دھوکہ یا فراڈ نہیں ہوتا۔'' (اسلام اور جدید معیشت و تجارت ص 83) مولانا مدظلہ کی بات کا جواب یہ ہے کہ اِسلام میں دین و قرض کی ذمہ داری سے سبکدوشی کے صرف دو ہی طریقے ہیں، یا تو مقروض کی جانب سے ادائیگی یا قرض دہندہ و دائن کی جانب سے معافی۔ الدین الصحیح ھو فی التنویر وغیرہ مالا یسقط الا بالاداء او الابراء (شرح المجلہ ص 37, 24) اَب جب شریعت قرض و دین سے سبکدوشی کے صرف دو ہی طریقے بتاتی ہے اور ان کے نہ ہوتے ہوئے قرض و دین کی ذمہ داری کو قیامت تک باقی بتاتی ہے اور قرض لینے کی کوئی مجبوری بھی نہیں ہے تو محدود ذمہ داری صرف سرمایہ دارانہ ذہنیت کا تحفظ ہے تو اِس کا کیسے اعتبار کیا جاسکتا ہے۔ علاوہ ازیں اِس میں دو باتیں اور بھی ہیں : -1 جیسے ہم نے مثال دے کر بتایا تھا کہ نقصان کسی قدرتی آفت سے اچانک بھی ہوسکتا ہے۔ لہٰذا کمپنی کے مالی استحکام کو دیکھ کر دین کا معاملہ کرنے کے باوجود دائن کو نقصان اٹھانے کی نوبت آسکتی ہے جس کے لئے وہ ذہنی طور پر تیار نہ ہو۔(باقی صفحہ ٤٩ )