ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2008 |
اكستان |
|
حضرت حفصہ کا اشکال اور آپ ۖ کی طرف سے جواب : تو میں نے عرض کیا کہ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ اَلَےْسَ قَدْ قَالَ اللّٰہُ تَعَالٰی : وَاِنْ مِّنْکُمْ اِلَّا وَارِدُھَا تم میں سے کوئی بھی ایسا نہیں ہے کہ جو جہنم سے نہ گزرے جہنم کے پاس نہ پہنچے تو سب کے سب گزریں گے مگر جناب یہ فرمارہے ہیں کہ اِن میں سے کوئی بھی نہیں جائے گا آگ میں تو اِن دونوں کا جوڑ کیسے ہوا؟قرآنِ پاک میں یہ ہے اور جناب یہ اِرشاد فرمارہے ہیں تو جنابِ رسول اللہ ۖ نے جواب دیا کہ فَلَمْ تَسْمَعِےْہِ یَقُوْلُ کیا تم نے یہ نہیں سُنا کہ اللہ تعالیٰ نے یہ فرمایا ہے ثُمَّ نُنَجِّی الَّذِیْنَ اتَّقَوْا ١ پھر ہم اہل ِ تقوٰی کو اُس سے بچالیں گے وَنَذَرُ الظّٰلِمِیْنَ فِیْھَا جِثِیًّا اور اُس میں ہم ظالموں کو ٹھہرا ہوا چھوڑدیں گے بیٹھا ہوا چھوڑدیں گے اُس میں ہی رہنے دیں گے، تو یہ ٹھیک ہے کہ جہنم کا منظر دیکھیں گے تو سب، اور پُل کا ذکر آتا ہے وہ بھی وہی ہے کہ اُوپر سے گزریں گے تو دیکھیں گے بھی وَاِنْ مِّنْکُمْ اِلَّا وَارِدُھَا کوئی بھی ایسا نہیں ہے جو اُس کے اُوپر سے نہ گزرے ،گزریں گے ضرور لیکن جو ایمان والے ہیں وہ بچ جائیں گے دُوسرے جو ہیں وہ گرجائیں گے اَلعیاذ باللہ۔ اور اُس میں تو ایسے معلوم ہوتا ہے کہ جیسے آگ جو ہے وہ کھینچنے والی ہے وہاں کی اور کَلَالِیْبْ بھی آتا ہے کَلَالِیْبْ کَلُّوْبْ کانٹا مِثْلَ شَوْکِ السَّعْدَانِ سعدان وہاں ایک پودا ہے اُس کے کانٹے ہوتے ہیں رسولِ کریم علیہ الصلٰوة والتسلیم نے اُن کانٹوں کی مثال دی ہے جیسے سعدان کے کانٹے ہوتے ہیں اِس قسم کے وہ کانٹے ہیں ……… وہ کتنے بڑے ہیں؟ وہ اللہ ہی جان سکتا ہے۔ تو وہ کانٹا بہت بڑا ہوگا اور سارے اوّلین اور آخرین جمع ہوں گے تعداد بھی تھوڑی نہ ہوگی جتنے پیدا ہوئے اور جتنے قیامت تک آنے والے ہیں سب جمع ہوں گے یکجا ہوں گے ایک ہی زمین پر ہوں گے تو یہ آتا ہے حدیث شریف میں کہ وہ کھینچ لیں گے، وہ کانٹے جو ہیں وہ کھینچنے کا کام دیں گے۔اور یہ بھی آتا ہے کہ کوئی تو ایسے ہے کہ جو ےُخَرْدَلْ ایسے پِس جائے گا جیسے رائی کے دانے ہوتے ہیں ایسے ہوجائے گا فَیُوْبَقُ بِعَمَلِہ اپنے عمل کی وجہ سے ہلاکت میں پڑجائے گا اُس کو ہلاکت میں ڈال دیا جائے گا اَوکما قال علیہ السلام ۔ ١ مشکوة شریف ص ٥٧٨