ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2008 |
اكستان |
|
عورتوں کے رُوحانی امراض ( از افادات : حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمة اللہ علیہ ) عورتوں کی بعض کوتاہیاں اور ضروری اصلاحات : ٭ اَب بعض اعمال عورتوں کے متعلق عرض کرتا ہوں (جن میں عورتیں بہت کوتاہی کرتی ہیں) ایک تو یہ کہ عورتوں میں نماز کی پابندی نہیں اور اگر اس کو چھوڑنا ہے تو کھانا بھی چھوڑ دو مگر حالت یہ ہے کہ نماز تو پانچ وقت کی قضا ہوجائے تو اِس کی ذرا پرواہ نہیں مگر کھانے کاایک وقت کا بھی ناغہ نہ ہو۔ ٭ عورتوں میں ایک مرض یہ ہے کہ زکوٰة کی عادت نہیں۔ زیور کو عورتیں یہ سمجھتی ہیں کہ یہ تو استعمال کرنے کی چیز ہے اس میں زکوٰة کیوں ہوگی؟ خوب سمجھ لو کہ ہمارے امام صاحب کے نزدیک زیور میں بھی زکوٰة واجب ہے۔ ٭ اور ایک کوتاہی یہ کہ عورتیں حج بھی نہیں کرتی۔ اِن کو حج کا بھی اہتمام کرنا چاہیے اور آج کل تو حج کے ذرائع بہت آسان ہوگئے ہیں۔ حج نہ کرنے پر سخت وعید آئی ہے۔ ٭ ایک خاص مرض عورتوں میں یہ ہے کہ خاوندوں کی نافرمانی کرتی ہیں گو بعض مرد بھی ظلم کرتے ہیں مگر بعض عورتیں ایسی ہیں کہ خاطر مدارات کے باوجود بھی شوہروں کو تنگ کرتی ہیں۔ ہندوستان کی عورتوں کی خدمت کا اِنکار نہیں مگر اِس کا حاصل تو یہ ہے کہ جسم کو راحت پہنچاتی ہیں اور رُوح کو تکلیف دیتی ہیں۔ اِن کی زبان ایسی ہے کہ جو جی میں آیا کہہ دیا کچھ روک ہی نہیں اِس سے شوہر کی رُوح کو تکلیف ہوتی ہے۔ اِس کی اصلاح کا آسان طریقہ یہ ہے کہ زبان کو بند رکھیں اِس میں شروع شروع میں بے شک دُشواری ہوگی مگر عادت ہوکر اِس مرض سے نجات ہوجائے گی ۔اصل علاج تو یہ ہے نہ کہ وہ جو بعض عورتیں نمک پڑھواتی ہیں تاکہ خاوند تابع ہوجائے۔ ٭ ایک کوتاہی یہ ہے کہ عورتوں کو پردہ کا لحاظ نہیں ہوتا اکثر گھروں میں دُور دُور کے رشتہ داروں کے سامنے آئیں گی اور پھر تعریف کی بات یہ ہے کہ یہی عورتیں اپنے آپ کو پردہ دار اور باہر پھرنے والی